چینی بحران کی اصل رپورٹ عوام کے سامنے لانا ضروری ہے، شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد(آن لائن)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چینی بحران کی اصل رپورٹ عوام کے سامنے لانا ضروری ہے، ایکسپورٹ کی اجازت ملتے ہی چینی کی قیمت بڑھی، پنجاب حکومت نے سبسڈی کی مد میں 3 ارب ادا کئے، رپورٹ عثمان بزدار کے کردار پر خاموش ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نیکہا کہ حکومت نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی جس سے قیمت میں اضافہ ہوا، رپورٹ میں ثانوی ایشوز پر بات کی گئی ہے، قیمتیں بڑھنے کے باوجود حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا، چینی بحران رپورٹ میڈیا پر لیک ہوئی، چینی بحران رپورٹ حکومت نے جاری نہیں کی۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ لوگ پوچھ رہے ہیں چینی کی قیمت میں 40 فیصد اضافہ کیسے ہوا ؟ پنجاب حکومت نے 3 ارب روپے سبسڈی کی مد میں ادا کیے، پنجاب حکومت کی سبسڈی کا کسان کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، ن لیگ کے دور میں چینی پر سبسڈی دی گئی جو وقت کی ضرورت تھی، 3 ارب کی سبسڈی صرف پنجاب میں دی گئی، 2018 میں چینی 55 روپے فی کلوفروخت ہو رہی تھی، فروری 2020 میں 80 روپے فی کلو پر چینی چلی گئی، آج جو عوام کے وسائل پر ڈاکا ڈالاگیا اس کی وجوہات کچھ اور ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملزکے مالکان کابینہ کی میزپربیٹھتے ہیں، قیمت میں اضافے اور سبسڈی سے دوگروپ مستفید ہوئے، ایک اسکیم کے تحت کرپشن کی گئی، ایکسپورٹ کا مقصد ملزمالکان کو فائدہ پہنچانا تھا۔ چینی کی قلت پرایکسپورٹ جاری رکھنے کا جواب کسی کے پاس نہیں، چینی کی قلت اورقیمتوں میں اضافے پرحکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چینی ایکسپورٹ کی اجازت کس نے دی، معلوم کریں گے، رمضان میں چینی کی قیمت میں 100 فیصد اضافہ ہونے کا خدشہ ہے، (ن)لیگ کے دورمیں چینی پرسبسڈی دی گئی جو وقت کی ضرورت تھی، 2018 میں چینی 55 روپے فی کلوفروخت ہورہی تھی اورفروری 2020 میں 80 روپے فی کلوپرچینی چلی گئی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 3 ارب کی سبسڈی صرف پنجاب میں دی گئی، حکومت نے چینی پر جو سبسڈی دی اس کا فائدہ کسانوں کو نہیں ہوا، ہمارے دورے حکومت میں صوبائی حکومتوں کوسبسڈی بارے محدود کیا گیا، آج جوعوام کے وسائل پرڈاکہ ڈالا گیا اس کی وجوہات کچھ اورہیں۔