دنیا تمام انسانوں کے ساتھ یکساں سلوک نہ کر کے سب سے بڑی غلطی کر رہی ہے،غزہ میں معصوم بچوں اور لوگوں کے قتل کے امن پر دیرپا اثرات مرتب ہوں گے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نےغزہ میں اسرائیل کی طرف سے جاری خونریزی اور کشمیر میں انسانی حقوق کی بے دریغ خلاف ورزیوں پر عالمی ضمیر پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا تمام انسانوں کے ساتھ یکساں سلوک نہ کر کے سب سے بڑی غلطی کر رہی ہے،غزہ میں جس طرح معصوم بچوں اور لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے اس کے امن پر دیرپا اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ مظلوموں کے لیے اس طرح کی بربریت کو بھلانا مشکل ہو گا۔
وہ جمعہ کو ایوان صدر میں انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ خاتون اول بیگم ثمینہ علوی، وفاقی وزیر انسانی حقوق خلیل جارج، یو ای ڈی پی کے کنٹری ہیڈسیموئیل ریسک، وفاقی سیکرٹری وزارت انسانی حقوق اللہ ڈینو خواجہ، چیئرپرسن نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس پاکستان رابعہ آغاکے علاوہ مختلف ممالک کے سفارتکاروں، آئی آئی این جی اوز کے نمائندگان نے تقریب میں شرکت کی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہونے کے ناطے انسانی حقوق کے حوالے سے ترقی کر رہا ہے لیکن انسانیت اب بھی طاقتور ممالک کی طرف سے فلسطین اور کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کرنے کی منتظر ہے جہاں ہزاروں افراد کو قتل کیا گیا جن میں خواتین اور بچوں کی نمایاں تعداد ہے۔ صدر مملکت نے زور دیا کہ دنیا میں ایسا ماحول ہو جہاں جنگوں کی کوئی گنجائش نہ ہو اور انسان دوستی ذاتی مفادات پر غالب ہو ۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو مہذب جنگوں کے بیانیے کو فروغ دینے کے بجائے دنیا میں جنگ نہ ہونے کے ہدف کو آگے بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انسان دوستی کو عالمی معاملات میں طاقت ور قوموں کے خود غرضانہ جوازوں پر مبنی جنگوں کا باعث بننے والے ذاتی مفادات کے مقابلے میں تقویت نہیں مل سکتی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان ایک بہترین قانون ساز ملک ہے جس میں انسانی حقوق کے حوالے سے آئین اور انسانی حقوق کے اعلامیے کی حمایت حاصل ہے ۔
انہوں نے قانونی انصاف، مالی مساوات، بااختیار بنانے اور خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے کے ساتھ ساتھ مختلف طریقوں سے یقینی بنانے کے عزم پر زور دیا۔ انہوں نے انسانی حقوق کے وزیر خلیل جارج، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن رابعہ جویریہ آغا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اداروں نے قانون سازی اور انسانی حقوق کے حوالے سے رویوں میں تبدیلی کے حوالے سے قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان کا ریاستی اور عدالتی نظام انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کرتا ہے اور عوام بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی کارروائیوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے بے پناہ ترقی دیکھی ہے لیکن وہ معاشی تفاوت کو دور کرنے میں ناکام رہی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مذہب طبقاتی، عقیدہ اور رنگ کی بنیاد پر تفریق کی اجازت نہیں دیتا لیکن یہ ابھی تک دنیا کو درپیش چیلنج ہے۔نگران وفاقی وزیر انسانی حقوق خلیل جارج نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر طرح کا دن منایا جاتا یے اگر اس میں کوئی کمی ہے تو وہ پڑوسیوں کا دن منانے کی کمی ہے۔ انہوں نےکہا کہ پاکستان انسانی حقوق اور امن کے قیام کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کررہا ہے۔
پاکستان میں تمام اقلیتیں مذہبی عبادات اور تہوار آزادی سے منا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے جڑانوالہ جیسے واقعات پر حکومت نے نہ صرف مذمت کی بلکہ ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا اسکے برعکس ہمارے ہمسایہ ملک ہندوستان میں مسیحی بچیوں کو برہنہ کیا گیا اور ریاست کی سرپرستی میں انھیں پورے شہر میں گھمایا گیا۔
وفاقی سیکرٹری وزارت انسانی حقوق اے ڈی خواجہ نے شرکاء کو بتایا کہ وزارت انسانی حقوق پاکستان میں تمام شہریوں بشمول اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان قومی و بین الاقوامی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسوقت ملک گیرسطح پر نیشنل کمیشن فار ہیومین رائٹس، نیشنل کمیشن رائٹس آف وویمن، نیشنل کمیشن آن دی سٹیٹس آف وویمن فعال کردار ادا کررہا ہے جبکہ نیشنل کمیشن فار منیارٹی رائٹس کے قیام پر کام تیزی سے جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی قائم کی ہے جس کا مقصد معاشرے کے غریب اور کمزور طبقات کو مفت قانونی معاونت فراہم کرنا ہے۔یو این ڈی پی کے کنٹری ہیڈ سیموئیل ریسک نے کہا کہ یواین ڈی پی وزارت انسانی حقوق کے ساتھ ملکر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق قرار دادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنا رہا ہے۔
انہوں نےکہا کہ انسانی حقوق کا عالمی دن اقوام متحدہ کی طرف سے عالمی سطح پر انسانی وقار برقرار رکھنے اور لوگوں میں انسانوں کے حقوق کے حوالہ سے شعور اجاگر کرنے کیلئے ہر سال 10 دسمبر کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد انسانوں کے حقوق کو بلاتفریق رنگ و نسل، مذہب اور زبان تسلیم کرنا، انسانی حقوق کی پامالی کی روک تھام، عوام میں ذمہ داری کا احساس پیدا کرنا اور خصوصاً خواتین اور بچوں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔
چیئرپرسن نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس پاکستان رابعہ آغانے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود کمیشن نے 3400 شکایات پر کارروائی عمل میں لائی اور خواتین سے متعلق ایشوز پر 12 رپورٹس کا اجراء کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے لئے حکومت ،متعلقہ اداروں، این جی اوز سمیت تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
تقریب کے دوران وزارت انسانی حقوق کی جانب سے ملک میں انسانی حقوق کے لئے اٹھانے جانے والے اقدامات، قانون سازی میں معاونت سمیت دیگر اقدامات سے متعلق دستاویزی فلم دکھائی گئی ۔ تقریب کے آغاز پر ڈائریکٹوریٹ آف سپیشل ایجوکیشن کے خصوصی بچوں نے قومی ترانہ پیش کیا۔ تقریب میں پی این سی اے کے جوانوں نے بلھے شاہ کے کلام پر پرفارمنس بھی پیش کی۔