بلوچستان کو پاکستان کا مستقبل بنانا ہے تو اس کےلئے اس کا حق بھی دینا ہوگا، میر قدوس بزنجو
کوئٹہ (این این آئی) وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے صوبائی اسمبلی سے۔ مالی سال 2023-24کے بجٹ کے پاس ہونے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے صوبے کے عوام ارکان صوبائی اسمبلی اور محکمہ خزانہ اور پی اینڈ ڈی کو مبارکباد پیش کی ہے اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے خالق کائنات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا رب کریم کی مدد اور رہنمائی کی بدولت ہم ایک متوازن اور عوام دوست بجٹ بنانے میں کامیاب ہوئے یہ بجٹ اس اعتبار سے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ موجودہ حکومت کا یہ آخری بجٹ ہے اور ہم الیکشن کے عمل کی جانب بڑھ رہے انہوں نے کہا کہ انتہائی قلیل وسائل میں رہتے ہوئے تقریباً دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل صوبے کےلئے ایک ایسا ترقیاتی بجٹ بنانا آسان کام نہیں جس میں تمام علاقوں کی ضروریات کا خیال رکھا گیا ہے وزیراعلیٰ نے اس امر پر فخر کا اظہار کیا کہ جو بجٹ ہم نے پیش کیا ہے وہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ یہ بلوچستان کے عوام کا بجٹ ہے ہمارے تمام تر وسائل عوام ہی کے ہیں اور ہم نے اس بجٹ کے ذریعے کوشش کی ہے کہ یہ وسائل عوام کی ترقی ، خوشحالی اور ان کے معیار زندگی کی بہتری کےلئے استعمال ہوں انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ اس بجٹ میں ایسے منصوبے شامل ہوں جن کا براہ راست فائدہ عام آدمی کو پہنچے بجٹ میں پیداواری شعبوں کو ترجیح حاصل ہے جن پر عملدرآمد سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوگا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس بات میں دو رائے نہیں کہ صوبے کے معروضی حالات کے مطابق ایسے منصوبے بنائے جائیں جو قابل عمل اور قلیل مدت میں مکمل ہوسکیں ہم نے تمام وابستگیوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے تمام اضلاع کو یکساں بنیادوں پر ترقیاتی عمل میں شریک کیا ہے جس کے اس بجٹ سیشن کے دوران رب کائنات کے فضل و کرم سے اسمبلی میں ایک مثالی ماحول اور افہام و تفہیم کی فضائ نظر آئی جو صوبے کے عوام کےلئے بھی تقویت کا باعث ہے۔ اس بات میں دورائے نہیں ہوسکتی کہ ہمارے پاس جتنے وسائل دستیاب ہیں ان سے بلوچستان آئندہ سو سال تک بھی ترقی نہیں کرسکتا ہم نے بلوچستان کے حقوق و مفادات کے حصول کےلئے ٹھوس اور دو ٹوک موقف اپنایا ہے اور مجھے خوشی ہے کہ اس موقف کو حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم محمد شہباز شریف پر بھی واضح کیا ہے کہ بلوچستان کی ترقی وفاق کے تعاون کے بغیر ناممکن ہے بلوچستان بے پناہ وسائل کا حامل صوبہ ہے اور ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی ترقی بلوچستان کی ترقی سے وابستہ ہے انہوں نے کہا کہ انہیں افسوس سے یہ بات کہنا پڑتی ہے کہ بلوچستان کو پاکستان کا مستقبل تو سمجھتا جاتا ہے لیکن عملی طور پر اب تک اس صوبے کےلئے کچھ نہیں کیا گیا اگر صحیح معنوں میں بلوچستان کو پاکستان کا مستقبل بنانا ہے تو اس کےلئے اس کا حق بھی دینا ہوگا اور یہاں کے وسائل کی ترقی کےلئے بھرپور اقدامات کرنے ہوں گے صرف نعروں اور وعدوں کے سہارے بلوچستان کے عوام کو مزےد بہلایا نہیں جاسکتا۔ بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے اور اسے دیگر صوبوں کے برابر لاکر ہی یہاں کے لوگوں کا اعتماد بحال کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان نے 1974سے اب تک 6 سے 7 شورشوں کا سامنا کیا شورش کو وقتی طور پر تو بذریعہ طاقت دبایا جاسکتا ہے تاہم اس کے مستقل حل کےلئے احساس محرومی کا خاتمہ اور لوگوں کو ان کے حقوق دینا ضروری ہے۔ ہماری حکومت نے تقریباً ڈیڑھ سال کی مدت مکمل کی ہے اور یہ ہماری حکومت کا دوسرا بجٹ ہے۔اس مختصر مدت کے دوران ہم نے کئی ایک کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ہماری سب سے بڑی کامیابی صوبے کے حقوق کا تحفظ ہے جس کی سب سے بڑی مثال ریکوڈک کا معاہدہ ہے ہم کسی بھی مرحلے پر صوبے کے حقوق سے پےچھے نہیں ہٹے اور نہ ہی کسی دباو¿ میں آئے اور ہم نے بغیر کچھ خرچ کئے منافع میں 25فیصد حصہ حاصل کیا جبکہ رائلٹی اور CSRکی مد میں حاصل ہونے والے فوائد اس کے علاوہ ہیں ہم نے معاہدے کو حتمی شکل دینے سے پہلے ان کیمرہ سیشن کا اہتمام کیا اور تمام سیاسی رہنماو¿ں کو اعتماد میں لیا انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے شروع دن سے ترجیحات کا تعین کرتے ہوئے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں جن میں سے کچھ کا ذکر ضروری ہے غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کے ذریعے عوام کی عزت نفس کی بحالی،ماہی گیروں کے روزگار کا تحفظ اور غیر قانونی ٹرالنگ کا خاتمہ ،ماہی گےروں کےلئے رہائشی کالونی، ماہی گیروں کا درجہ مزدور کے برابر قرار دینا، گوادر کو اسپیشل اکنامک ڈسٹرکٹ کا درجہ، بارڈر ٹریڈ مینجمنٹ، پسنی فش ہاربر اتھارٹی بورڈ کی از سر نو تشکیل، ایران سے 100میگا واٹ اضافی بجلی کا حصول، اورماڑہ اور جیونی میں فش ہاربر کے قیام کا منصوبہ، اولڈ ٹاو¿ن گوادر کی بحالی کیلئے ساڑھے تین ارب روپے کا اجرا ، ماہی گیروں کیلئے 2 ہزار بوٹ انجن کی منظوری، فشریز فورس کی فارمیشن کیلئے قانون سازی، صحت کے نظام کی بہتری اور صحت کارڈ پروگرام کو بہتر طریقے سے ترتیب دینے کیلئے کام جاری ہے انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس سے بلوچستان کے غریب عوام بھرپور فائدہ اٹھا سکیں ہیلتھ کارڈ کےلئے نئے بجٹ میں 5.5ارب روپے کی فراہمی، صاف شفاف اور پر امن بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ،زرعی ٹرانسفارمیشن پلان، کسان کارڈ، تربت اور کوئٹہ میں گرلز کیڈٹ کالجز کا قیام،کوئٹہ میں ٹیکنیکل یونیورسٹی کا قیام،بلوچستان ایجوکیشن پراجیکٹ گلوبل پارٹنر شپ کے تحت 1493اساتذہ کی مستقلی، بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی، محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی میں 804اسامیوں پر بھرتی کی منظوری، پنجگور کو نیشنل ٹرانسمیشن لائن سے منسلک کرنے کا منصوبہ، دریائے سندھ سے بلوچستان کو اس کے حصے کے پانی کے حصول کا یقینی بنانا ،مستحق کسانوں کو گرین ٹریکٹرز کی فراہمی، پاک افغان اور پاک ایران سرحد سے وابستہ عوام کے روزگار کی بحالی، وراثتی سرٹیفکیٹ میں آسانی کیلئے نادرا کے ذریعے رجسٹریشن، وکلائ ویلفیئر فنڈ کیلئے 250ملین سیڈ منی کا اجرائ ،ہائی کورٹ بار ایوسی ایشنز کوئٹہ، تربت اور سبی کیلئے 50پچاس لاکھ روپے کی گرانٹ پاکستان بار کونسل، بلوچستان بار کونسل اور ضلعی بار ایسوسی ایشنز کیلئے 10۔ دس لاکھ روپے کی گرانٹ ان ایڈ، بلوچستان عوامی انڈوومنٹ فنڈ میں 2ارب روپے کا اضافہ ،بنیادی طبی سہولیات کی فراہمی کی مضبوطی کیلئے پی پی ایچ آئی کو ڈیڑھ ارب روپے کی سیڈ منی،۔محکمہ صحت کے 179 میل سٹاف نرسز کے کنٹریکٹ میں توسیع۔، ڈی ایچ کیوز کو جدید خطوط پر استوار کرنااور شمسی توانائی کی فراہمی،۔ ٹرشری ہسپتالوں کی مضبوطی کیلئے ضروری طبی آلات کی فراہمی۔ ،محکمہ تعلیم میں اساتذہ کے گریڈ میں اضافہ شامل ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے گذشتہ بجٹ کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے آئندہ مالی سال کےلئے بھی بہت سے فلاحی اقدامات کئے ہیں۔سرکاری ملازمین کو ریلیف پہنچانے کے لئے صوبائی حکومت نے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں گریڈ 1سے16تک 35% جبکہ گریڈ 17سے 22تک 30 فیصد اور پنشن میں17.5% اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔مزدورں کی کم سے کم ا±جرت 32ہزارروپے مقرر کی کی گئی ہے۔سرکاری ملازمین کی بڑھتی پنشن اور حکومت مالی مشکلات کے حل کے لئے پہلے سے قائم بلوچستان پنشن فنڈ میں 2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ دوائیوں کی خریداری کے لیے 4ارب88کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔طلبا کی اسکالرشپس کے لیے بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ میں 2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔عوام کی فلاح کے لیے عوامی انڈومنٹ فنڈ میں 1ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اِسکل (Skill)ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے 2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صوبے میں فوڈ سکیورٹی کے مالی مسائل پر قابو پانے کے لئے مزید1ارب روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ اس سے صوبے کی گند م کی سالانہ ضروریاتِ کو پورا کیاجا سکے بلوچستان آ?ٹ آف سکول چلڈرن فنڈ کے لیے 2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں نئے مالی سال میں ہماری حکومت نے صوبے میں کوئی نئے ٹیکسز لا گو نہیں کئے گئے ہیں بلکہ کم کردیا ہے۔ جس سے نہ صرف مہنگائی پر قابو پایا جاسکے گا بلکہ ا س کو کم کیا جا جاسکے گا۔ ہم نے گوادر کے تمام صوبائی ٹیکسزٹر معاف کردیے گئے ہیں تاکہ گوادر میں ترقیاتی عمل کو تیز کیا جاسکے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہاں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل اہم منصوبوں کا بھی ذکر کرنا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے مالی سال 2023-24 میں جاری اسکیمات کے ساتھ ساتھ 5068نئی اسکیمات کی منظوری بھی دی ہے پی ایس ڈی پی 2022-23 کیجاری ترقیاتی اسکیمات 4720نئی ترقیاتی اسکیمات کے ساتھ کل ترقیاتی منصوبے9788 شامل ہیں پی ایس ڈی پی میں 2023-24مواصلات کے شعبہ میں 2419 اسکیمات ،پانی کے شعبہ میں 934 اسکیمات، ، تعلیم کے شعبہ میں 1053 اسکیمات، ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے شعبہ میں 2179 اسکیمات، صحت کے شعبہ میں 304 اسکیمات، اور زراعت کے شعبہ میں 224 اسکیمات رکھی گئی ہیں جبکہ پی اےس ڈی پی 2023-24 میں درج ذیل میگا پراجیکٹس شامل ہیں جن کچھی کینال کے کمانڈ ایریا کی اپ لفٹنگ کےلئے 766.00ملین روپے ،کچھی کینال کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ کےلئے 2800.00ملیں روپے ، لینڈ ریونیو انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم فےزIIکےلئے 357300ملین روپے ،ضلع پنجگور میں دریائے رخشان کے کنارے بلیک ٹاپ روڈ کی تعمیر کے لئے 1000.00ملین ر وپے ، یک مچ تا خاران روڈ کی بحالی اور توسیع کےلئے 503.37 میلن، روپے ناگ تاواشک فےزIIروڈ کی تعمیر کے لئے 1750.00ملین روپے ، مرکزی تجارتی شہرکوئٹہ میں ٹریفک کی صورتحال اور روڈ نیٹ ورک کی بہتری کےلئے 758.72ملین روپے ، کوئٹہ میں کسٹم انٹر چینج اور گائی خان چوک سریاب روڈپر فلائی اوور کی تعمیر اور عالمو چوک پر دو لین فلائی اوور کی تعمیر کےلئے 1075.06 ملین روپے ،ناگ تا کاہان 47کلو میٹر روڈ کی تعمیر کے لئے 3612.00 ملین روپے ، ڑوب تا وانا اضافی سڑک کی تعمیر کے لئے 1940. ملین روپے ، کوئٹہ پیکج کے تحت امداد چوک تا اکرم ہسپتال زرغون روڈ پر اضافی لین کی تعمیر کے لئے 500.00ملین روپے ، نواں کلی میں روڈ کی تعمیر اور بحالی کےلئے 500.00 ملین روپے ، جھل جھاو آواران میں 132کے وی گرڈ اسٹیشن اور ٹرانسمشن لائن کےلئے 2801.26ملین روپے ، ڈسٹرکٹ آواران میں لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچرل واٹر اور میرین سائنسز کے ذیلی کیمپس کے قیام کےلئے 597.50ملین روپے، نولنگ ڈیم ضلع جھل مگسی کےلئے حصول اراضی معاوضہ ری سٹیلمنٹ اور سکیورٹی معاہدہ کےلئے 1950.00ملین روپے، پٹ فیڈر کینال منصوبے کی توسیع کےلئے 818.54 ملین روپے، شمالی مغربی کینال اور کیر تھر کینال کی بحالی اور ری ماڈلنگ کےلئے 970.29ملین روپے، ایمرجنسی فلڈ اسسٹنس پراجیکٹ کےلئے 3228.00ملین روپے ، بلوچستان کمیونٹی لیڈ لوکل گورننس پالیسی کے نفاذ کا پروگرام کےلئے 1500.00ملین روپے ، زیارت ٹاو¿ن کی ڈویلپمنٹ کےلئے 2779.27ملین روپے، ملک کے پسماندہ اضلاع کی ترقی کےلئے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے مشترکہ پروگرام کےلئے 11000.00ملین روپے، رورل اینڈ اربن ڈویلپمنٹ پروگرام کےلئے 1500.00ملین روپے، مڑا تنگی ڈیم سے لورالائی ٹاون کےلئے واٹر سپلائی اسکیم کےلئے 2120.00ملین روپے، لڑکوں اور لڑکیوں کے 50 زیادہ داخلوں والے سکولوں کےلئے امتحانی ہال اور لائبریری کی تعمیر کے لئے 700.00 ملین روپے، کوئٹہ انسیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی شمسی توانائی پر منتقلی کےلئے 200.00ملین روپے، محکمہ بلدیات اور خود مختار اداروں کے لئے خود کارمالی نظام کا قیام کےلئے 300.00ملین روپے،محکمہ ماہی گےری کے اہلکاروں کےلئے چھ عدد پٹرول کشتیوں کی خریداری کےلئے 250.00ملین روپے، رعایتی نرخوں پر کشتیوں کے انجن کے ورکشاپ اور کشتیوں کے سپئر پارٹس کی خریداری کےلئے 300ملین روپے، کوئٹہ میں سائلوز کی فعالی کےلئے 200.00ملین روپے، بلوچستان کے پانچ مقامات پر جنگلات میں آگ پر قابو پانے کےلئے فائر ہیزرڈ کنٹرول کےلئے 250.00 ملین روپے، ضلع شیرانی میں آگ کے باعث متاثر ہونے والے چلغوزہ جنگلات کی بحالی کےلئے 250.00ملین روپے، ٹرڑری ہسپتالوں میں ماڈیولر آپریشن تھیٹرز کے قیام کےلئے 400.00 ملین روپے، بلوچستان کے ٹرڑری کئیر ہسپتالوں میں تھیلیسیمیا مراکز کے قیام کےلئے 400.00ملین روپے،سول ہسپتال کوئٹہ کی ماسٹر پلاننگ کے تحت ری ماڈلنگ کےلئے 200.00 ملین روپے ، بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کی ماسٹر پلاننگ کے تحت ری ماڈلنگ کےلئے 200.00ملین روپے، ایمرجنسی سروس1122کے قیام اور مضبوطی کےلئے 236.00ملین روپے، شمسی مصنوعات کی اسمبلنگ کے ذریعے سٹارٹ اپس کےلئے روزگار پیدا کرنے کےلئے فنڈ کے قیام کےلئے 200.00ملین روپے، مالی فرمز کے ذریعے نئے کاروبار کےلئے مالی معاونتی اور کیپسیٹی بلڈنگ کے فنڈ کا قیام کےلئے 200.00ملین روپے، اور بلوچستان میں خدمات کی بہتری کےلئے مصنوعی ذہانت کے فروغ کے منصوبے کےلئے 200.00ملین روپے مختص کئے گئے ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت جب سے وجود میں آئی ہے ہم نے ہمیشہ عوامی نوعیت کے منصوبوں کو ترجیح دی ہے۔ ہمارا مقصد صوبے کے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچانا ہے اور ایسے اقدامات کرنے ہیں جن کے فوائد سے عوام براہ راست مستفید ہوں ہم عوام کے نمائندے ہیں اور ہم نے ایک عوامی بجٹ پیش کیا ہے ہم نے اس بجٹ میں تمام ضروری شعبہ جات کےلئے خاطر خواہ فنڈز رکھے ہیں وزیراعلیٰ نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ بجٹ ایک عوام دوست بجٹ ثابت ہوگااور اس کے ثمرات عوام تک پہنچ سکے گے۔