پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ: کیا ʹموقع موقعʹ کے بعد اب بات ʹبدلہ بدلہʹ کی ہے؟
17 ستمبر سے 26 اکتوبر کے تک چالیس دن بنتے ہیں۔ ان چالیس دنوں میں پاکستانی کرکٹ کے ساتھ ایک نہیں بلکہ دو ملکوں نے سنگین مذاق کر ڈالا۔ یہ وہ چالیس دن ہیں جن میں پاکستانی کرکٹ ایک بڑے دھچکے سے دوچار ہونے کے بعد سنبھلی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیمیں منگل کی شام ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میچ کھیلنے شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں داخل ہوں گی تو پاکستانی کرکٹ کے کرتا دھرتا ہوں یا عام شائقین، وہ چالیس روز قبل ہونے والا وہ واقعہ ضرور یاد کر رہے ہوں گے جب ان کے ساتھ ʹہاتھʹ ہوگیا تھا۔
17 ستمبر کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں راولپنڈی سٹیڈیم میں پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والی تھیں لیکن میچ کے آغاز سے کچھ ہی دیر قبل اس خبر نے کرکٹ کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم یہ دورہ ختم کرکے وطن واپس جارہی ہے۔
نیوزی لینڈ نے اس کی وجہ اسے ملنے والی دھمکیاں بتائی تھیں اور سکیورٹی خدشات کو بنیاد بنا کر پاکستان میں مزید رکنے سے انکار کردیا تھا۔ اہم بات یہ تھی کہ پاکستانی وزیراعظم کی جانب سے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے ہونے والے رابطے کے باوجود انکار اقرار میں نہیں بدل پایا تھا۔
ستم ظریفی یہ کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم تو یکطرفہ فیصلہ کر کے چلی گئی لیکن اس کی دیکھا دیکھی انگلینڈ نے بھی پاکستان آنے سے انکار کردیا۔ انگلینڈ کی نہ صرف مرد بلکہ خواتین ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل پاکستان آکر میچز کھیلنے تھے۔
ʹمیدان جنگ میں بدلہ اتاریں گےʹ: رمیز راجہ
گذشتہ ماہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے پاکستان سے چلے جانے کے بعد جو شدید ردعمل سامنے آیا تھا اس کے تناظر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میچ بڑی اہمیت اختیار کرگیا تھا اور شیڈول کے اعلان کے ساتھ ہی عام شائقین اور کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتا اسے عام میچ کے طور پر نہیں دیکھ رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر اس قسم کے تبصرے بھی مسلسل ہوتے رہے کہ پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ سے دورے کی منسوخی کا بدلہ لے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے انگلینڈ کی ٹیم کے پاکستان نہ آنے کے فیصلے کے فوراً بعد اپنا جو ردعمل ظاہر کیا تھا اس میں انہوں نے کہا تھا اگر پاکستانی کرکٹ کو اس طرح روکا جائے گا تو آگے چل کر ہم بھی کسی کا لحاظ نہیں کریں گے اور نیوزی لینڈ والوں سے اس کی تلافی لے کر رہیں گے۔
‘کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔ بڑا اچھا موقع ہے کہ پاکستانی ٹیم اور پاکستانی شائقین اپنا غصہ نکالیں ایک طریقے کے ساتھ پاکستان کی حمایت کرکے وہ ورلڈ کپ میں جائیں پہلے تو نشانے پر ایک ٹیم(ہمارے پڑوسی) تھی اب اس میں مزید دو یعنی انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کو شامل کرلیں۔ ہمیں اپنا مائنڈ سیٹ اس طرح بنانا ہے کہ ہم شکست کھانے والے نہیں ہیں۔ آپ نے ہمارے ساتھ اچھا نہیں کیا اس کا بدلہ ہم میدان جنگ میں اتاریں گے۔‘
یہ بات بھی یاد رکھنے والی ہے جب نیوزی لینڈ کی ٹیم وطن واپس گئی تو پاکستان کے وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں سکیورٹی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے نیوزی لینڈ پر طنز کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو جتنی سکیورٹی فراہم کی گئی اتنی تو نیوزی لینڈ کی اپنی فوج بھی نہیں ہے۔
کیا واقعی یہ میچ بدلہ بدلہ ہوگا؟
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے میچ سے قبل ہونے والی پریس کانفرنس میں بھی نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کو گذشتہ ماہ کا دورہ ختم کرنا یاد دلا کر پوچھا گیا کہ کیا یہ بات منگل کے میچ میں بھی غالب رہے گی، یہ میچ رنجش یا بغض کا حامل ہوگا؟
کین ولیمسن نے تسلیم کیا کہ نیوزی لینڈ ٹیم کا دورۂ پاکستان منسوخ کر دینا باعثِ شرم تھا لیکن ان کا خیال ہے کہ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے تعلقات اچھے ہیں۔
ولیمسن خود اس دورے میں موجود نہیں تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ واقعی مایوس کن صورتحال تھی۔
Twitter پوسٹ کا اختتام, 1
نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ بلیک کیپس سے بھی کین ولیمسن کا ویڈیو انٹرویو جاری کیا گیا ہے جس میں وہ یہی بات کہہ رہے ہیں کہ انہیں پاکستان میں سیریز نہ کھیلنے کا افسوس ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ جلد سے جلد ہوسکے واپس آئے گی۔ ‘ہماری توجہ اس میچ پر ہے۔ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور ایک اچھی اسپرٹ میں یہ میچ ہوگا۔‘
کین ولیمسن صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی لاکھ کوشش کرلیں لیکن پاکستانی میڈیا اور عام شائقین بالکل مختلف انداز میں سوچ رہے ہیں اور صبح ہی سے یہ ماحول تیار ہوچکا ہے جس میں مختلف ٹی وی چینلز پر اس طرح کی سرخیاں نظر آرہی ہیں۔
ʹبھارت کو بھیگی بلی بنانے والے شائقین، کیویز کو دبوچنے کے لیے بے قرار ʹ
ʹجس کا تھا پاکستانیوں کو انتظار ، وہ گھڑی آگئی آج ʹ
ʹکوئی لحاظ اور مروت نہیں ہوگیʹ
سوشل میڈیا پر کین ولیمسن کی ویڈیو کے جواب میں انس رضا نے لکھا ʹپاکستان نے ہمیشہ نیوزی لینڈ کو سپورٹ کیا لیکن میچ والے دن کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر ہمیں چھوڑ کر جانا ایسے ہی ہے جیسے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپنا۔ ہم آپ کو سٹیڈیم میں دیکھیں گے۔ʹ
Twitter پوسٹ کا اختتام, 2
صحافی حامد میر نے ٹوئٹ کی ہے ʹمجھے کسی نے پاکستانی اخبارات کی شہ سرخیاں بھیجی ہیں۔ بھارت کو اب بھول جاؤ اگلا میچ نیوزی لینڈ سے ہے۔ یاد ہے نا انہوں نے پاکستان کا دورہ منسوخ کردیا تھا۔ پاکستان نیوزی لینڈ میچ پاکستان بھارت میچ سے زیادہ اہم ہے۔ʹ
شہریار بھٹی نے ایک تصویر ٹوئٹ کی ہے جس پر لکھا ہےʹ ابھی تو ہم بدلے ہیں ۔ بدلے ابھی باقی ہیں۔ʹ
Twitter پوسٹ کا اختتام, 3
فیس بک پر معین الدین حمید نے کین ولیمسن اور وراٹ کوہلی کی تصویر پوسٹ کی ہے جس میں ولیمسن کوہلی سے کہہ رہے ہیںʹ اب پتہ چلا کہ ہم میچ چھوڑ کے کیوں بھاگے تھے۔ʹ
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی کی عالمی رینکنگ میں معمولی فرق ہے۔ پاکستان کی رینکنگ تیسری ہے جبکہ نیوزی لینڈ کا نمبر چوتھا ہے۔
Twitter پوسٹ کا اختتام, 4
دونوں کے درمیان اب تک 24 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلے جا چکے ہیں جن میں پاکستان نے 14 جیتے ہیں جبکہ نیوزی لینڈ نے 10 میچوں میں کامیابی حاصل کر رکھی ہے۔