شہریوں کی حفاظت کو سنگین خطرات لاحق
لاہور میں 50 فی صد رکشہ ڈرائیورز کہ پاس لائسنس نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے اسموگ تدارک سے متعلق فاروق ہارون سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔سماعت کہ دوران جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ وہ اکثر دھواں چھوڑتی گاڑیاں دیکھتے ہیں
مگر ٹریفک پولیس کہ افسران انہیں نظر انداز کر دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی تصاویر لے کر جوڈیشل کمیشن کو بھیجی جا سکتی ہیں تاکہ کارروائی کی جا سکے۔ چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور نے عدالت میں پیش ہوکر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں، بھکاری مافیا، رکشہ ڈرائیورز اور سڑکوں پر بڑھتی گاڑیوں سے متعلق تفصیلات پیش کیں۔
سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کے گزشتہ سال ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چار ہزار افراد کو گرفتار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ٹریفک سگنلز پر بھکاری مافیا کہ خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیساتھ مل کر بھی کام کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کے بھیک سے متعلق قانون پرانا ہے اور اس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔انھوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 50 فی صد رکشہ ڈرائیورز کہ پاس لائسنس نہیں ہے، تاہم ان کے لائسنس کے حصول کیلے اتوار کا دن مختص کر دیا گیا ہے۔ رکشہ یونینز کو تجویز دی گئی ہے کے رکشہ ڈرائیورز کیلے 1 مخصوص یونیفارم مقرر کیا جائے۔
انھوں نے بتایا کہ انار کلی میں ٹریفک کہ مسائل کے حل کے لیے بھی کام کیا ہے اور وہاں پارکنگ کیلے 1 جگہ مختص کر دی گئی ہے۔ سی ٹی او نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ 1 ماہ میں لاہور کی بارہ بڑی مارکیٹوں میں ٹریفک کے مسائل حل کر دیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ موٹر سائیکل سواروں کیلے ہیلمٹ پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے اور ابھی موٹر سائیکل پر سوار 2 افراد کے لیے ہیلمٹ پہننا ضروری ہوگا۔
اس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کے بائیک پر 1 شخص تو ہیلمٹ پہنتا ہے لیکن باقی لوگ، خاص طور پر پیچھے بیٹھی عورت اور بچے بغیر کسی حفاظتی اقدامات کہ ہوتے ہیں، کیا ان کی کوہی زندگی قیمتی نہیں؟۔سی ٹی او لاہور نے کہا کے لاہور ٹریفک پولیس کہ ڈھانچے میں تبدیلی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور اسے سٹی اور صدر کہ 2 حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
انھوں نے اور کہا کہ ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کیلے دس ہزار روپے رسک الاؤنس مقرر کیا جانا چاہیے کیونکہ ان کی نوکری سخت نوعیت کی ہے۔ سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کے وہ ٹریفک قوانین کی پاسداری کرنے والے شہریوں کو لا آبائیڈنگ سیٹیزن کا ایوارڈ دینا چاہتے ہیں مزید اس مقصد کیلے تعلیمی اداروں کیساتھ ایم او یوز کیے جائیں گے تاکہ طلبہ بھی اس مہم میں شامل ہو سکیں۔
انھوں نے عدالت کو آگاہ کیا کے لاہور ریلوے اسٹیشن کہ قریب ٹریفک کی ذمہ داری ریلوے پولیس کہ پاس ہے مزید اس حوالے سے آئی جی ریلوے کو تعاون کیلے خط بھی لکھا گیا ہے۔ اس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کے اگر ریلوے پولیس تعاون نہیں کر رہی تو ہمیں معلومات دیں، ہم ہدایات جاری کر دیں گے۔