بلوچستان عوامی پارٹی سے صوبے کے عوام کو بہت سی امیدیں وابستہ ہیں ، عبدالکریم نوشیروانی

0

کوئٹہ : بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی سے صوبے کے عوام کو بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ پارٹی منشور و پروگرام عوام کی امنگوں کے مطابق ہے۔ پارٹی میں دھڑے بندی و اختلافات کا بلوچستان اور خصوصاً صوبے کے عوام متحمل نہیں ہوسکتے۔ ان اختلافات کو ختم کرنے کیلئے پرانے سیاستدان اور پارٹی کے کارکن کی حیثیت سے اپنی خدمات پیش کرتا ہوں اور خاران کے پارٹی کارکنوں و عہدیداران خصوصاً میر شعیب نوشیروانی جنہوں نے دو روز قبل پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ مجھے کچھ وقت دیں کہ میں پارٹی کے اندر جو بے چینی اور قیادت کے حوالے سے جو مایوسی پھیلی ہوئی ہے اسے دورکرنے کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کروں۔ اگر میں اپنے اس مشن میں کامیاب نہ ہوسکا تو پھر خاران کے پارٹی ساتھیوں کو حق ہے کہ وہ اس حوالے سے جو سیاسی فیصلہ کریں میں ان کے فیصلے کا پابند ہوں اسے قبول کروں گا۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں اپنی رہائش گاہ پر پارٹی ورکروں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ سابق صوبائی وزیر اور بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہاکہ بلوچستان عوامی پارٹی کی بہت قلیل عرصے میں اپنی جڑیں عوام میں پیدا ہوئی ہیں۔ خاران سمیت صوبے کے عوام کو بلوچستان عوامی پارٹی سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ پارٹی کا پروگرام و منشور عوامی ہے۔میں وزیراعلیٰ جام کمال اور چیئرمین سینٹ میر صادق سنجرانی اور پارٹی کے دیگر عہدیداروں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے خاران کا دورہ کرکے یہاں کے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے سڑکوں، واٹر سپلائی اسکیمات سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کیلئے جو کہ عوام کے بہتر مفاد میں تھے فنڈز جاری کئے اور رخشان ڈویژن کو نوازا، میں ان کی اس عوام دوستی اور ہمارے لوگوں کو اہمیت دینے پر بلوچستان عوامی پارٹی کو چھوڑ نہیں سکتا لیکن پارٹی کے اندر دھڑے بندی اور اختلافات کے باعث سابق وزیر داخلہ میر شعیب نوشیروانی اور پارٹی کے دیگر ساتھیوں نے مستعفی ہونے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ میرے لئے افسوس و دکھ کا باعث ہے کیونکہ خاران کے یہ پارٹی ورکر اور عہدیداران ہمارا سرمایہ ہیں میں کبھی بھی اپنے سے دور نہیں کرسکتا کیونکہ یہ سب نہ صرف پارٹی کے ساتھ مخلص ہیں بلکہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے انہوں نے مخالفین کو ہر پلیٹ فارم پر منہ توڑ جواب دیا ہے۔ میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مجھے کچھ وقت دیں میں پارٹی کی قیادت سے رابطہ کرکے اس دھڑے بندی اور اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہوں اگر میں ان کی ان توقعات پر پورا نہ اترا اور ان اختلافات کو ختم نہ کراسکا تو انہیں حق حاصل ہے کہ وہ میرے سیاسی مستقل کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کریں جس کی میں پابندی کروں گا کیونکہ میں تنہا یہ جنگ نہیں لڑ سکتا انہوں نے مزید کہا کہ ایک پرانے تجربہ کار سیاستدان کی حیثیت سے میں سمجھتا ہوں کہ بلوچستان عوامی پارٹی ایک ایسا پھولوں کا گلدستہ ہے اور اس کا منشورو پروگرام بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے ساتھ ساتھ احساس محرومی اور پسماندگی کا خاتمہ اور عوام کی فلاح و بہبود ہے جو کہ ہمارے سیاسی مخالفین کو ہضم نہیں ہورہا کیونکہ اس جماعت کی کامیابی سے ان کی سیاسی دکانداری ٹھپ ہوتی جا رہی ہے اور صوبے کے عوام انکے کھوکھلے نعروں کو مسترد کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ بلوچستان عوامی پارٹی کو توڑنے کیلئے مختلف حربے استعمال کررہے ہیں لیکن انہیں اس میں ناکامی ہوگی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.