بلوچستان معدنیات سے مالامال، بچوں کے پاؤں میں چپل نہیں ، مولانا ہدایت الرحمن بلوچ
خضدار : جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا ہے کہ خطے کا معدنیات سے مالا مال صوبہ سوئی سے نکلنے والی قدرتی گیس چاغی سے سونا اگلنے والا ریکوڈک سیندھک گوادر جیسی قدرت کا عظیم تحفہ ساحل سمندر ہو بلوچستان کے کونے کونے سے نکلنے والا معدنیات ہر باشندے کے پاؤں تلے ذخائر ہوں لیکن اسکے باوجود ہماریبچوں کے پاؤں میں چپل نہیں علاج کے لئے اسپتال و ادویات نہیں تعلیم کے لئے اسکول نہیں ملازمت کے لئے ہمارے بچے در در کی ٹھوکریں کھائیں اور تمہارے کتے بھی ہم سے زیادہ سہولیات سے مستفید ہوں پھر بھی ہم برے اور آپ اچھے یہ نا انصافی اور ظلم نہیں تو کیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز خضدار کو حق دو تحریک کے عنوان سے خضدار میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ضلعی امیر جماعت اسلامی خضدار مولانا محمد اسلم گزگی مولانا امان اللہ حافظ عبدلباسط حاجی جاوید احمد سوز مینگل حافظ ثناء اللہ فاروقی ڈاکٹر حضور بخش ذوالفقار علی شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیامولانا ہدایت الرحمن نے خظاب کرتے ہوئے کہا ہم بلوچستان کے معدنیات سے حاصل اپنے وسائل سے حاصل حق چاہتے ہیں ہم برابری کے شہری ہیں ہم سے سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کرو بلوچستان کے باشندے پیدائش سے لے کر جوان اور بڑھاپے تک کہتے ہیں ہم پاکستانی ہیں ہم محب وطن ہیں پھر بھی ہم گندے ہیں جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ نامناسب رویوں کو ترک کرکے پاکستانی تسلیم کریں بلوچستان کے کسی بھی کونے میں جائیں ہم سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہاں سے آرہے ہواور کہاں جا رہے ہو یہ سلوک ختم کیا جائے ہمیں اپنے ہی گھر میں اجنبی والا سلوک قبول نہیں ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں مگر افسوس وفاقی ادارے ہمیں پاکستانی نہیں سمجھتے انہوں نے کہا کہ یہ دعوع کیا گیا کہ سی پیک کی وجہ سے یہاں دودھ کی نہریں بہیں گیں لوگوں کی زندگیاں تبدیل ہونگیں مگر حقیقت یہ ہے کسی جگہ موٹروے کسی جگہ گرین بسیں کہیں جدید ہسپتال کہیں اعلی تعلیمی ادارے بن گئے لیکن بلوچستان میں کوئی موٹروے تعلیمی ادارے گرین بسیں تو نظر نہیں آئے بلکہ وفاقی اداروں کی چیک پوسٹیں بن گئیں پشاور، سے لیکر کراچی سی پیک موٹروے بنتا ہے بلوچستان میں ایک کلو میٹر نہیں گوادر کو ما تھے کا جھومر کہنے والوں کو پینے کے لئے پانی نہیں اور گوادر ماتھے کا جھومر ہے بلوچستان کے عوام کے ساتھ ظلم کا سلسلہ صدیوں سے جاری ہے ظلم ہ کی حد تو یہ ہے کہ ہمارے ہسپتالوں میں پیناڈول نہیں مگر ہر گلی اور محلہ منشیات بھری پڑی ہیں جہاں پیناڈول کی ضرورت ہے وہاں منشیات آسانی سے دستیاب ہے مقررین نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے جو پینسٹھ لوگ ہیں وہ بلوچستان میں کرونا سے زیادہ خطرناک ہیں انکے اپنے بچے تو غریب صوبے سے باہر تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کا علاج بھی بڑے اسپتالوں میں ہوتا ہے ہمارے غریب بچوں کو پیناڈول نصیب نہیں کیونکہ یہاں باپ کی حکومت یہ کیسا سنگدل باپ ہے جس کے بدن میں دل ہی نہیں انہوں نے کہا ہماری جدوجہد اور نعرہ یہی ہے بلوچستان ہمارا ہے کسی ظالم سردار جاگیردار اور نواب و مقتدرہ کی نہیں انہوں نے بلوچستان کے عوام الناس سے اپیل کی کہ ہمارے قافلے میں شامل ہوں ہم آپ کے حقوق کے لئے جان ہتھیلی پر رکھ کر ہر محاذ پر پرامن طریقے سے لڑینگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل بے شمار ہیں ان کا شمار ممکن نہیں اس لئے ہم جملہ مسائل کو لے کرآگے بڑھینگے انشاء اللہ غاصبوں سے اپنے حقوق چھین کر دم لینگے۔