جمہوری اداروں کی مضبوطی اورعوامی نمائندوں کی حکمرانی قوم کےلئے خوشی کی نوید ہے،سردار اخترجان مینگل

0

لسبیلہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل کا گڈانی اور وندر کا دورہ مختلف سے تعزیتیں کیں اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو 30 ،40 سال قبل بننا چاہیے دیر آئے درست آئے اب سیاسی جماعتوں نے پی ڈی ایم کا وجود رکھا ہے تو یہ حقیقی جمہوری اداروں کی مضبوطی ملک میں عوامی نمائندوں کی حکمرانی کے حوالے سے قوم کے لیے خوشی کی نوید ہے پی ڈی ایم کے وجود کا اصل مقصد حقیقی جمہوری اداروں کی مضبوطی پارلیمنٹ کی بالادستی اور عوام کے ووٹ کو عزت دینا ہے عوام کی جانب سے منتخب نمائندوں کی حکمرانی ہے اس کے علاوہ اگر کہا جائے کہ ملک میں جمہوریت ہے تو یہ بے معنی ہوگا دراصل بی ڈی ایم کے وجود کے اصول ہی یہی ہیں پی ڈی ایم سے رابطے کیے گئے ہیں مگر پی ڈی ایم قیادت نے یہ سوچ کر جب تک حقیقی جمہوریت کے تصور کو عملی جامعہ نہیں پہنایا جاتا اور پی ڈی ایم کا موقف ہے موجودہ حکومت کی موجودگی میں کوئی بات نہیں کرسکتے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا کوئی ہم شکل ہوگا اسلام آباد میں مجھے پتہ نہیں یا میری روح اسلام آباد میں بھٹک رہی ہوگی جہاں تک میرا سوال ہے تو میں نےاسی دن جب پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد ختم کیا تھا یہ کہہ کر ہماری سیاست میں یوٹرن نہیں ہے کیونکہ بلوچستان میں کسی بھی شاہراک پر آپکو کہیں یوٹرن کا بورڈ نہیں ملے گا بلوچستان کی سیاست کو پٹڑی پہ لانے کے لیے لاپتہ افراد کا مسئلہ تھا ہمارے چھ نکات میں لاپتہ افراد کا مسئلہ سرفہرست تھا اور حکمران جماعت کی جانب سے معاہدے پر دستخط اور کچھ افراد کی بازیابی سے واضع ہوگیا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حقیقی ہے جن کے بچے بازیاب ہوئے خوشی کا انکو احساس ہے لیکن جن کے بچے ابھی تک لاپتہ ہیں انکی تکلیف کا ان سے پوچھیں یہی وجہ ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد نہ کرتے ہوئے ہمیں مجبور کیا گیا کہ ہم اپنا اتحاد ختم کریں.بلوچستان حکومت کے حوالے انکا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت کی گندگی کو جس طرح ہمارے نمائندوں نے اجاگر کیا ہے شائد ہی کسی اپوزیشن نے کیا ہو بلوچستان اسمبلی میں روز اول سے جے یو آئی اور ہماری مشترکہ اپوزیشن نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے ہر جمہوری عمل میں اپوزیشن کا حق بنتا ہے کہ اسکو موقع ملے وہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد لائے تو ہم بھی موقع کے انتظار میں ہیں جیسے ہی موقع ملتا ہے بلوچستان حکومت کو گردینگے. انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان کو فائدہ نہیں ملنے والا گوادر کو مقامی ماہیگیروں کے لیے نوگو ایریا بنایا جارہا ہے گڈانی میں اکنامکس زون کے نام پر مقامی لوگوں کی جدی پشتی زمینوں کو قلم کے دستخط پہ بنا مقامی لوگوں کو اعتماد میں لیے بنا مقامی لوگوں کو معاوضہ دیے سرکاری کے نام کیے جارہے ہیں سندھ بلوچستان دونوں صوبائی اسمبلیوں میں قرار دادیں منظور ہوئیں کہ جزائر کو وفاق کے حوالے کیا جارہا ہے ہمیں علم تک نہیں گوادر کے ماہیگیروں کا صدیوں سے یہی ماہیگیری گزر بسر کا ذریعہ ہے وہاں بھی بڑے ٹرالرز لائے جارہے ہیں یہاں تک چین سے بڑے ٹرالرز لائے جارہے ہیں مچھلی کی نسل کی جارہی ہے جسکا وفاقی وزیر شپنگ نے انکار کیا لیکن آج ہمیں اطلاع ملی ہے کہ اورماڑہ میں چین سے آئی ہوئی کشتیا?ں لنگر انداز ہوئی ہیں اور مچھلی کا شکار شروع کردیا ہے اب روزگار اور گھر دینے کے بجائے بیروزگار کیے جارہے ہیں اور زمینیوں پر قبضہ کیا جارہا ہے ایسی حکومت اگر کوئی کہے کہ نہ جائے تو اس سے بڑا بے وقوف کوئی نہیں ہوگا.استعفوں کے حوالے سے سوال کہ جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتوں کے سربراہوں نے جس دن استعفوں کا اعلان کیا تو انکے تمام ممبران استعفے دینے میں دیر نہیں کرینگے ابھی تک ایسا فیصلہ کیا نہیں ہے ہمارے پاس جلسوں کے علاوہ مظاہروں. دھرنوں اور قومی شاہراو¿ں کو بند کرنے کے بھی راستے ہیں جس دن پی ڈی ایم نے استعفوں کا اعلان کیا اس دن حکومت گرجائیگی. اس موقع پر انکے صاحبزادے میر گورگین مینگل سمیت پارٹی رہنماو¿ں اور کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی گڈانی آمد پر نوجوان نے سردار اخترجان مینگل کو کشتی کے نمونے کا تحفہ پیش کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.