وزارت منصوبہ بندی نےموسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ڈیٹا گورننس فریم ورک پر کام تیز کردیا

0

:وزارت منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ڈیٹا گورننس فریم ورک پر کوششیں تیز کر دی ہیں جسکا مقصد انٹر ایجنسی ڈیٹا کو مربوط کرنا ہے ، جس سے موسمیاتی آفات سے نمٹنے کی تیاری میں اضافہ ہوگا۔ ہفتہ کو وزارت منصوبہ بندی کے زیر اہتمام “ڈیٹا گورننس ماڈرنائز ہائیڈرو میٹ سروسز اینڈ امپیکٹ ایڈوائزریز” کے عنوان سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت ڈاکٹر عاصم ضیا نے کی جو شعبہ میں پبلک پالیسی اور کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر ہیں۔

ورکشاپ میں وزارت منصوبہ بندی، وزارت آبی وسائل، وزارت ہوا بازی، پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس ، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سمیت مختلف سرکاری اداروں کے سرکردہ ماہرین اور فیصلہ ساز، فیڈرل فلڈ کمیشن، محکمہ موسمیات ،واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ، اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن ، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز اور دیگر اداروں کے حکام نے شرکت کی۔یہ ورکشاپ پاکستان میں ہائیڈرو میٹ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے زیادہ مربوط، موثر اقدامات کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

ایک واضح ایکشن پلان اور باہمی تعاون پر مبنی فریم ورک کے ساتھ آگے کا راستہ ملک کی ہائیڈرو میٹ خدمات اور اثرات کے مشورے میں نمایاں بہتری کا راستہ ہموار کرے گی۔تفصیلی اور مکمل غور و خوض کے بعد ماہرین نے کئی اہم سفارشات پیش کیں، جن کا مقصد ملک کی ہائیڈرو میٹ خدمات کو کافی حد تک بہتر بنانا ہے۔ان سفارشات میں سیلاب، خشک سالی، گرمی کی لہروں، آگ، ہوا اور پانی کے معیار سمیت ہائیڈرو میٹ خطرات کے سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی اثرات کی زیادہ منظم مقدار کا تعین جبکہ جغرافیائی حل کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا ہے ۔

ماہرین نے خشک سالی کے لیے پیشن گوئی کی مہارت کو بہتر بنانے کی اہم ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی جیسے کراڈ سورسنگ اور سٹیزن سائنس کے انضمام کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ ان طریقوں سے ماڈل کیلیبریشن کے لیے خاص طور پر ہوا اور پانی کے معیار کی پیشن گوئی میں اہم ڈیٹا فراہم کرنے کی توقع کی جاتی ہے۔ ورکشاپ نے خطرے کی پیشن گوئی کی مہارتوں کو بڑھانے کے لیے “ایکٹو لرننگ” کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔

اس نقطہ نظر میں پی ایم ڈی سی ، فلڈکمیشن ، سپارکو ، گلوبل چینج امپیکٹ سٹڈیز سینٹر اور این ڈی ایم اے جیسی سرکاری ایجنسیوں کے اندر حقیقی وقت میں ڈیٹا کو اکٹھا کرنا اور آپریشنل صلاحیت کو بڑھانا شامل ہے۔ ماہرین نے انٹیگریٹڈ سوشل ہائیڈرو میٹرولوجیکل ماڈلز کو تیار کرنے اور جانچنے میں سرمایہ کاری کو اثرات کا بھی جائزہ لیا ۔ ورکشاپ کے دوران عوام سے وسیع ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے سوشل میڈیا ایپس اور کراڈ سورسنگ کے استعمال کی اہمیت پر زور دیا گیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.