انڈیا: غیر شادی شدہ خواتین کو بھی 24 ہفتوں میں اسقاط حمل کا حق
سپریم کورٹ آف انڈیا نے فیصلہ دیا ہے کہ تمام خواتین، چاہے ان کی ازدواجی حیثیت جو بھی ہو، کو حمل کے 24 ہفتوں تک اسقاط حمل کروانے کا بنیادی حق حاصل ہے، جس کے بعد سماجی کارکنان نے اسے سراہا ہے۔
بھارت کے اسقاط حمل کے قانون کے تحت اس سے قبل شادی شدہ خواتین اپنے حمل میں 24 ہفتوں تک اسقاط حمل کروا سکتی تھیں لیکن غیر شادی شدہ خواتین کو 20 ہفتوں تک محدود رکھا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عدالت نے جمعرات کو جاری ہونے والے اپنے فیصلے میں ملک کی تمام خواتین کے لیے مدت 24 ہفتے تک مقرر کر دی۔
میڈیکل ٹرمینیشن پریگنینسی ایکٹ کے تحت 1971 سے انڈیا میں اسقاط حمل قانونی ہے۔ 2021 میں اس قانون میں ترمیم کی گئی تاکہ مخصوص خواتین بشمول شادی کے بعد طلاق یافتہ یا بیوہ ہونے والی خواتین، نابالغوں، ریپ کا شکار یا ذہنی طور پر بیمار خواتین کو 24 ہفتوں تک اسقاط حمل کرانے کی اجازت دی جا سکے۔
لیکن ان تبدیلیوں میں غیر شادی شدہ خواتین کو شامل نہیں کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ قانون نے ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر فرق کیوں کیا۔
اے ایف پی کے مطابق عدالت کے فیصلے میں کہا گیا: ’ایم ٹی پی ایکٹ ہر حاملہ عورت کی اس تولیدی خودمختاری کو تسلیم کرتا ہے کہ وہ اپنے حمل کو ختم کرنے کے لیے طبی طریقہ کار کا انتخاب کرے۔‘
اس میں مزید کہا گیا: ’محفوظ اور قانونی اسقاط حمل‘ کے لیے غیر شادی شدہ خواتین کے حقوق کا کوئی بھی اخراج ’غیر آئینی‘ ہوگا۔
جسٹس دھننجے وائی چندرچوڑ نے کہا: ’شادی شدہ اور غیر شادی شدہ خواتین کے درمیان مصنوعی فرق کو برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ خواتین کو اپنے حقوق کے آزادانہ استعمال کے لیے خودمختاری حاصل ہونی چاہیے۔‘
عدالت نے کہا: ’غیر شادی شدہ خواتین کو اسقاط حمل تک رسائی نہ دینا انڈیا کے آئین کے تحت قانون کے مطابق برابری کے حق کی خلاف ورزی ہے۔‘