مضر صحت پانی اور اشیاءتیار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ، جرمانہ اور سزا کی حد کم ہے،مرتضی سولنگی
:وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے کہا ہے کہ مضر صحت پانی اور اشیاءتیار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، انسانی زندگیاں خطرے میں ڈالنے والوں کے لیے 50 ہزار روپے جرمانہ اور ایک سال کی سزا کم ہے۔
جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد اور سینیٹر نزہت صادق کے سوالات کے جواب میں مرتضی سولنگی نے کہا کہ ایک سرکاری ادارے کو کرپشن کا گڑھ کہنا قابل افسوس ہے، قائداعظم محمد علی جناح کی 11 اگست 1947ءکی پہلی تقریر سے لے کر اب تک ہماری تقاریر میں کرپشن کا معاملہ ضرور شامل رہا ہے، فاضل سینیٹر کے پاس اس ادارے کے بارے میں کرپشن کے حوالے سے شواہد ہیں تو ضرور آگاہ کریں، متعلقہ اداروں سے تحقیقات کروائیں گے۔
نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ پی سی آر ڈبلیو آر نے اپنی سہ ماہی رپورٹ اپریل سے جون 2022ءمیں پانی کے 20 برانڈز کو مضر صحت قرار دیا تھا، ان میں سے دو برانڈز ایسے ہیں جو پی ایس کیو سی اے کے تحت رجسٹرڈ تھے، لائسنس یافتہ ان دو برانڈز کے خلاف ایکشن لیا گیا اور ان کی پروڈکشن بند کی گئی، جب تک ان برانڈز کی پراڈکٹس معیار پر پورا نہیں اتریں، تب تک انہیں کھولا نہیں گیا، بقیہ 18 برانڈ رجسٹرڈ نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ایسے گروہ اس طرح کی مضر صحت اشیاءتیار کرتے ہیں،
ان کے خلاف ایکشن لیا گیا، پی ایس کیو سی اے کے قانون کے مطابق غیر لائسنس یافتہ افراد کو 50 ہزار روپے جرمانہ اور ایک سال کی سزا عدلیہ کے ذریعے دی جاتی ہے، جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا، انہیں سزا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 50 ہزار روپے کا جرمانہ اور ایک سال کی سزا بہت کم ہے، یہ لوگ انسانی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ سوال عوامی اہمیت کا ہے،
مضر صحت پانی کے حوالے سے سینیٹر مشتاق اور سینیٹر نزہت صادق کے سوالات کمیٹی کو بھیجے جائیں، نہ صرف اس قانون کا جائزہ لیا جائے کہ کیا یہ سزا مناسب ہے۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے چیئرمین سینیٹ نے معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔