نگران حکومت بہتر اسلوب حکمرانی اور اصلاحاتی نقطہ نظر کی حامل میراث چھوڑکر جائے گی، معیشت، نجکاری اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں کٹھن چیلنجوں سے نبرد آزماہیں، نگران وزیراعظم انوار الحق

0

نگران وزیراعظم انوار الحق نے عبوری حکومت کے اہم اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران حکومت بہتر اسلوب حکمرانی اور اصلاحاتی نقطہ نظر کی حامل میراث چھوڑکر جائے گی، نگران حکومت معیشت، نجکاری اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں کٹھن چیلنجوں سے نبرد آزما ہو رہی ہے۔

جمعہ کو جنگ گروپ آف پبلیکیشنز کے زیر اہتمام ”بریک فاسٹ ود دی پرائم منسٹر” کے عنوان سے ایک نشست میں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگران حکومت معیشت، نجکاری اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں مشکل چیلنجوں سے نبرد آزما ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے ایک بہتر پاکستان کے امکانات کے بارے میں اپنے وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہنرمند انسانی سرمایہ کئی چیلنجز کا حل ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقتصادی تعاون تنظیم کا ایک اہم علاقائی رکن ہونے کے ناطے اپنے بھرپور قدرتی وسائل کے علاوہ وسطی اور جنوبی ایشیا کے سنگم پر تزویراتی مقام پر واقع ہونے پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ 24کروڑ کی آبادی 25 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کی بڑی تعداد کے ساتھ انسانی سرمائے کی قدر میں اضافہ کرتی ہے تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹارگٹڈ ٹریننگ پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو ہنر مندبنانا انتہائی ضروری ہے تاہم ان کی توانائیوں کو مناسب طور پر بروئے کار نہ لانا نقصان دہ نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت کی ترجیحات میں سے ایک ترجیح ایسے پروگرام پر توجہ مرکوز کرنا ہے جس میں ایک دہائی میں 10 لاکھ نرسوں کو تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت مختلف شعبوں میں مہارتوں کی ترقی کے لئے سیمنز، جرمنی سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ شراکت کے مواقع تلاش کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت خسارے میں چلنے والے ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر تیزی سے کام کر رہی ہے، اس فہرست میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری اولین ترجیح ہے ، جنوری کے وسط تک کچھ ٹھوس نتائج حاصل ہونے کی امیدہے۔

انہوں نے ملک چھوڑ کر جانے والے باصلاحیت افراد کو کسی ناکامی کی علامت سمجھے جانے والے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان متنوع تخلیقی صلاحیتوں کی حامل تہذیب ہے ،اس طرح کے باصلاحیت افراد مستقبل میں ملک کا اثاثہ بن سکتے ہیں یہ اس معاملے کو سمجھنے کا ایک سنجیدہ اور مثبت طریقہ ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کاروبار میں آسانی کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کان کنی کے شعبوں میں اربوں ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کے بارے میں ہفتوں میں اچھی خبر کی توقع ہے۔

انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ایس آئی ایف سی سول اور ملٹری نمائندگان پر مشتمل ایک پلیٹ فارم حکومتوں کی تبدیلی کے باوجود منصوبوں کے تسلسل کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے اپنی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے کاروباری برادری کے اراکین کو شامل کرنے کے خیال کی بھی توثیق کی۔ انہوں نے کہا کہ ایگزم (ایکسپورٹ امپورٹ) بینک پاکستان کو مالیاتی خدمات فراہم کرنے پر کام کر رہا ہے جس سے مقامی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو بیرون ملک مالی لین دین کرنے میں مدد ملے گی۔ رابطے کو ایک اہم شعبہ کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرانس افغان ریلوے ازبکستان کو پاکستان سے جوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ تفتان ریل نیٹ ورک کی بہتری پر بھی کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے ساتھ حال ہی میں شروع کی گئی براہ راست پروازوں سے سفر کے دورانیہ میں کمی آئے گی اور تجارت کو فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے ٹیکس میں اصلاحات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت اخراجات میں کمی پر یقین رکھتی ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اصلاحات پر بھی کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے ذریعے دولت کی تخلیق حکومت کے لئے سکولوں، ہسپتالوں اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کے قیام کے لئے آمدنی کا استعمال کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں میڈیا آزادی سے کام کر رہا ہے جبکہ بالخصوص سوشل میڈیا کسی بھی قسم کے کنٹرول سے باہر ہے تاہم انہوں نے ڈیجیٹل میڈیا کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ غور و خوض کے بعد ضوابط وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ موجودہ سیاسی منظر نامہ بحران نہیں بلکہ پاکستان کی ارتقاء پذیر جمہوریت کے عمل کا تسلسل ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جمہوری عمل کے تسلسل کے ساتھ عوام بتدریج سیاسی جماعتوں کو کارکردگی اور خدمات کی فراہمی سے منسلک کرنا شروع کر دیں گے۔ وزیراعظم نے جنوبی اور شمالی وزیرستان جیسے دور دراز علاقوں میں لوگوں کو درپیش شہری مسائل کو حل کرنے کے لئے بلدیاتی نظام کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ شہری ترقی پر مرکوز طرز حکمرانی کو ترک کرنے اور ملک کے دور دراز علاقوں کو ترقی یافتہ شہروں کے برابر لانے کے لئے زیادہ جامع انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.