جام کمال نے استعفے کو تحریک عدم اعتماد کی واپسی سے مشروط کر دیا
گزشتہ روز صوبائی حکومت کے متعلقہ محکمے میں وزیراعلیٰ جام کمال کی جانب سے استعفیٰ دینے اور گورنر بلوچستان کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن کے اجراء کے لئے متعلقہ حکام کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے عین وقت پر استعفیٰ گورنر ہاؤس کو نہ بھجوانے کے باعث نوٹیفکیشن کا اجراء روک دیا گیا تاہم اب اس معاملے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے تاہم انہوں نے استعفے کو تحریک عدم اعتماد کی واپسی سے مشروط کر دیا ہے، ان کا موقف ہے کہ وہ اپنا تحریری استعفے آج ہی دینے کو تیار ہیں لیکن اسے 27 اکتوبر کو عام کیا جائے اور اس سے قبل 25 اکتوبر کی تحریک عدم اعتماد واپس لی جائے۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ کو ایک نجی پرواز کے ذریعے کراچی روانہ کر دیا ہے جبکہ ان کا ذاتی سامان بھی مرحلہ وار کراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان اور متحدہ اپوزیشن اس حوالے سے وزیراعلیٰ جام کمال پر اعتماد کرنے کو قطعی طور پر تیار نہیں کیونکہ ان کا یہ کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال کو پہلے ہی ایک معاہدے کے تحت 15دن کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ جمہوری اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے منصب سے علیحدہ ہو جائیں تاکہ پارٹی کو بھی نقصان نہ پہنچے اور پارٹی کے اندر ہی سے متفقہ طورپر نیا قائد ایوان منتخب کیا جاسکے۔