عوام کو علاج معالجہ کی جدید اور بہتر سہولتیں ان کی دہلیز پر پہنچانے کیلئے حکومت یقینی اقدامات کریگی ،جام کمال خان

0

کوئٹہ( این این آئی)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان جن کے پاس محکمہ صحت کا قلمدان بھی ہے کی زیرصدارت صحت کے شعبہ میں اہم تبدیلیوں کے ذریعہ بہتری لانے اور صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں صحت صفائی اور علاج معالجہ کی سہولتوں میں اضافہ سے متعلق امور کا جائزہ لینے کے لئے اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سنڈیمن صوبائی ہسپتال، بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال، شیخ زید ہسپتال، ہیلپرز ہسپتال، بے نظیر ہسپتال، فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال اور مفتی محمود میموریل ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس، ہسپتالوں کے مختلف شعبوں کے سربراہان، ایم ایس ڈی حکام کے علاوہ سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو، ڈی آئی جی کوئٹہ، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اور محکمہ صحت کے حکام نے بھی شرکت کی، وزیراعلیٰ بلوچستان نے صحت کے شعبہ کو درپیش مسائل کے حل اور ہسپتالوں کی حالت زار کی بہتری کے لئے اجلاس میں شریک سینئر ڈاکٹروں سے مشاورت کی اور ان کے تجربہ کی بنیاد پر ان سے ان کی رائے طلب کی، اجلاس میں ہسپتالوں کے بجٹ، ہیومن ریسورسز، مالی وانتظامی اختیارات، ایم ایس ڈی کے امور، ادویات کی دستیابی اور طبی مشینری کی مرمت سمیت دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس ضمن میں مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا اور اس امر پر مکمل اتفاق رائے پایا گیا کہ ہسپتالوں کے بجٹ میں اضافے، میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کے مالی وانتظامی اختیارات میں اضافے اور محکمہ صحت میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی سے ہسپتالوں کی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت ایسے اقدامات کو یقینی بنائے گی جن کے ذریعہ طب کے شعبہ میں بہتری نظر آئے اور عوام کو علاج معالجہ کی جدید اور بہتر سہولتیں ان کی دہلیز پر دستیاب ہوسکیں، عوام محکمہ صحت اور ہسپتالوں کی کارکردگی کو مانیٹر کرتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعہ کھل کر اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے ہیں، اگر ہسپتالوں کی کارکردگی بہترہوگی تو عوام اسے سراہیں گے اور اگر بہتری اور تبدیلی نہ آئی تو تنقید بھی کریں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکمہ صحت میں اعلیٰ سطح پر تبدیلیاں لائی گئی ہیں جس کا بنیادی مقصد شعبہ صحت کو عوامی توقعات کے مطابق بنانا ہے، محکمے پر کسی قسم کا سیاسی دباؤ نہیں آنے دیا جائے گا تاکہ محکمہ کے انتظامی افسران اور ڈاکٹر بغیر کسی دباؤ کے اپنے فرائض سرانجام دے سکیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سینئر ڈاکٹروں کی جانب سے جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے ان کے حل کو یقینی بنایا جائے گا، حکومت نے ڈاکٹروں کو خصوصی پیکج اور دیگر سہولتیں فراہم کی ہیں اور ہمیں ڈاکٹروں سے بہت سی توقعات بھی وابستہ ہیں، امید ہے کہ ڈاکٹر اپنی کارکردگی اور سنجیدہ رویوں کے ذریعہ ان توقعات پر پورا اتریں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکمہ صحت کا کام دیگر محکموں سے مختلف ہے جہاں وقت کی بہت زیادہ اہمیت ہے، لوگوں کی موت اور زندگی محکمہ صحت اور ہسپتالوں کی کارکردگی سے وابستہ ہے اور اس شعبہ میں غفلت، لاپرواہی اور تساہل کی کوئی گنجائش نہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت ایک وسیع محکمہ ہے جس پر بہت زیادہ دباؤ ہے، لہٰذا محکمہ میں مزید ڈائریکٹر جنرل اور ہسپتالوں میں ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی آسامیوں میں اضافہ کیا جائے گا اور اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جائے گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی بجٹ کا ایک بڑا حصہ شعبہ صحت کے لئے مختص ہے اور رواں مالی سال میں شعبہ صحت کا ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ 22ارب روپے سے زیادہ ہے، اس کے باوجود اگر یہ شعبہ عوام کو علاج معالجہ کی بہتر سہولتوں فراہم نہیں کرسکتا تو یہ افسوسناک ہوگا، وزیراعلیٰ نے ادویات کی خریداری کے لئے ایم ایس ڈی کی پالیسی میں ضروری ترامیم اور ٹرڑری کیئر ہسپتالوں کو ضروری ادویات کی خریداری اور ٹیکنیشنز کی کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کے اختیارات دینے کی سفارشات پیش کرنے کی ہدایت بھی کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال میں امراض قلب کا شعبہ قائم کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے قوانین اور قواعدوضوابط میں ترامیم کا جائزہ لینے کے لئے چیف سیکریٹری بلوچستان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی جائے گی جس میں سینئر ڈاکٹروں کی بھی نمائندگی ہوگی، وزیراعلیٰ نے سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو کو کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں کی تعمیرومرمت کے لئے فوری طور پر پی سی ون تیار کرنے کی ہدایت کی، وزیراعلیٰ نے ڈی آئی جی کوئٹہ کو ہسپتالوں کی سیکیورٹی کے لئے ضروری اقدامات کرنے اور ہسپتالوں کے لئے سیکیورٹی اہلکاروں کی خصوصی بھرتی کے لئے ایس این ای پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہر پندرہ دن بعد اجلاس منعقد کرکے شعبہ صحت کے امور کا جائزہ لیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.