ولادیمیر پوتن کا افغان طالبان کو دہشتگرد تنظیموں سے نکالنے پر بیان انڈیا کے لیے جھٹکا ہے؟
روسی صدر پوتن نے جمعرات کو انٹرنیشنل والدائی ڈکشن کلب کے ایک اجلاس میں کہا ’ظاہر ہے کہ پورے افغانستان کا کنٹرول طالبان کے ہاتھ میں ہے اور ہمیں امید ہے کہ طالبان مثبت ماحول کو یقینی بنائیں گے۔ طالبان کے بارے میں ہمیں اتفاقِ رائے سے فیصلہ لینا چاہیے، ہم طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کے فیصلے پر غور کریں گے اور ہم اس فیصلے کے نزدیک پہنچ رہے ہیں۔‘
افغان طالبان کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست سے نکالنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس عمل میں روس اکیلا نہیں ہے۔
ادھر روس میں افغانستان پر مذاکرات کے لیے کیا گیا ماسکو فارمیٹ بھی ختم ہو چکا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ انڈیا ماسکو فارمیٹ سے جاری ہونے والے بیان سے خوش نہیں ہے۔ ماسکو فارمیٹ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان افغانستان میں ایک نئی حقیقت ہیں اور اس ملک کے ساتھ تعلقات میں بھی اسے مدنظر رکھنا ہو گا۔
کیونکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ افغان طالبان پر پاکستان کا اثر رسوخ ہے تو ایسے میں ماسکو فارمیٹ کے اس بیان کو انڈیا کے حق میں نہیں سمجھا جا رہا ہے۔ ادھر روسی صدر پوتن نے کہہ دیا کہ افغان طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے باہر نکالا جا سکتا ہے۔
انڈیا میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے ماسکو فارمیٹ کے بیان کے بارے میں کہا ہے ’ماسکو فارمیٹ کے بیان سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان کو حقیقی حکمران تسلیم کر لیا گیا ہے۔ ‘
ماسکو فارمیٹ میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات صرف طالبان کے ساتھ ہوں گے۔ ایک جامع حکومت کے بارے میں بھی بات ہوئی ہے، اب طالبان کو اس بات کا اندازہ ہو گیا ہے کہ ہر کوئی ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ اقوام متحدہ کے تحت سربراہی اجلاس
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ انسان بلانے کی بات بھی ہوئی ہے۔‘
دوست امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ طالبان کے ساتھ انڈیا کی دوسری ملاقات تھی۔ افغانستان میں دلچسپ پیش رفت ہو رہی ہے۔ دنیا اب طالبان کو بطور حکومت دیکھ رہی ہے۔‘