بلوچستان میں سیاسی درجہ حرارت میں مزید شدت آگئی
کوئٹہ بلوچستان میں سیاسی درجہ حرارت میں مزید شدت آگئی ، لاپتہ قرار دیئے جانے والے 4اراکین اسمبلی گزشتہ روز منظر عام پر آنے کے بعد کوئٹہ پہنچ گئے تو دوسری جانب الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی کے مستعفی ہونے سے متعلق خبریں ٹی وی اسکرینز کی زینت بنی تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان نے ٹویٹ کے ذریعے الیکٹرانک میڈیا پر چلنے والی اپنی استعفے کی خبروں کی تردید کی اور صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بھی اسے افواہ قرار دیا ، ادھرسوشل میڈیا پر بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے قائمقام صدر کی حیثیت سے بی اے پی کے جام کمال کے حمایتی وزراء، پارلیمانی سیکرٹریز اور اراکین اسمبلی کو مبینہ طور پر بھیجے گئے مراسلوں میں خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے 25اکتوبر کو وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے خلاف ووٹ کاسٹ کیا تو ان کے خلاف آرٹیکل 63Aکی تمام شقوں اور آئین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس میں ان کا صوبائی اسمبلی کی نشست سے نااہل ہونا بھی شامل ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کے روز بلوچستان میں سیاسی گرما گرمی عروج پر رہی ، نہ صرف لاپتہ قرار دیئے جانے والے 4اراکین اسمبلی حاجی اکبر آسکانی ، بشریٰ رند ، ماجبیں شیران اور لیلیٰ ترین کوئٹہ پہنچنے کے بعد اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کے ہاں پہنچے بلکہ انہوں نے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اعادہ بھی کیا ۔ اس سے قبل اپنے ویڈیو پیغام میں اکبرآسکانی نے کہا کہ کچھ لوگوں نے افواہیں پھیلائیں جن کی وہ تردید کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ خیرخیریت سے ہیں اپنے کام کے سلسلے میں اسلام آباد آئے تھے۔ ان کے مطابق میں اس روز اسمبلی اس لیے نہیں پہنچ سکا کیونکہ میں اسلام آباد آیا تھا۔ میں اپنے دوستوں اور میر قدوس بزنجو کے ساتھ ہوں۔خاتون رکن اسمبلی ما جبین شیران نے کہا کہ میں کچھ مصروفیات کی وجہ سے اسلام آباد میں ہوں۔ ہم اپنے گروپ کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مصروفیت کی وجہ سے اس روز اسمبلی نہیں پہنچ سکی تھیں۔بشری رند نے کہا کہ جیسا کہ میں نے ٹویٹ کی تھی کہ میں بیمار ہوں اور علاج کے سلسلے میں اسلام آباد آئی ہوں۔میرے گردے کے کچھ ٹیسٹ تھے جو الحمد اللہ ہو گئے اب میں بہتر محسوس کررہی ہوں۔ آپ سب لوگوں نے میرے لیے دعائیں کریں۔لیلیٰ ترین کا ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ میں کچھ مصروفیات کی وجہ سے اسلام آباد آئی تھی جس وجہ سے اس روز اجلاس میں شرکت نہیں کر سکی۔ دوسری جانب ہفتہ کی شام کو الیکٹرانک میڈیا پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے مستعفی ہونے سے متعلق بریکنگ نیوز کا سلسلہ شروع ہوا اور یکے بعد دیگرے کئی ٹی وی چینلز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے مستعفی ہونے کی خبر دی اور بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے استعفیٰ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا گیا ہے لےکن بعد ازاں مذکورہ خبر کی پہلے صوبائی حکومت کے ترجمان میر لیاقت شاہوانی نے تردید کی اور اس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان نے خود ٹویٹ کے ذریعے اپنے مستعفی ہونے کے خبروں کی تردید کردی اور کہا کہ ایسی افواہیں نہ پھیلائی جائے ۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے مراسلوں میں بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے قائمقام صدر کی حیثیت سے بی اے پی کے جام کمال کے حمایتی وزراء، پارلیمانی سیکرٹریز اور اراکین اسمبلی کو بھیجے گئے مراسلوں میں کہا گیا ہے کہ انہیں بھیجا گیا تھا جس میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ایم پی ایز نے پیروی کی لہذا ایک بار پھر آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں25اکتوبر 2021 کو وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف رائے شماری ہوگی لہذا آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس تحریک عدم اعتماد میں اپنا ووٹ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف بحق تحریک عدم اعتماد استعمال کرے ، بصورت دیگر تحریک عدم اعتماد سے انحراف کی صورت میں آرٹیکل 63Aکی تمام شقوں کے تحت آئین و دستور کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس سے آپ کی صوبائی اسمبلی کی نشست سے بھی نااہل ہونا شامل ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کے استعفیٰ سے متعلق خبروں کے اسکرین شارٹس ، مراسلوں کی تصاویر ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی ودیگر کی کالے بیل کے ساتھ وائرل ہونے والی تصاویر پر سوشل میڈیا کے صارفین کی جانب سے زبردست مکالموں کے سلسلہ جاری رہا ، بعض سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل مستعفی ہوجائیں گے جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا ۔
[…] کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے پر رضا مندی ظاہر […]