فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کو انتخابی عمل کا حصہ بننا چاہیے : شکیلہ دہوار

0

کوئٹہ : بلوچستان میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے آئندہ بلدیاتی و عام انتخابات میں جنرل نشستوں پر الیکشن لڑنے کا اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی جماعتیں مخصوص نشستوں کے ساتھ ساتھ کامیابی کے حامل حلقوں میں بھی خواتین کو جنرل نشستوں کے لئے پارٹی ٹکٹس کے اجرا کو یقینی بنائیں تاکہ سیاسی اور فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں منگل کو یہاں عورت فاونڈیشن اور ساؤتھ ایشیا پارٹنر شپ کے اشتراک سے “مقامی حکومت کا نظام حکومت چیلنجز اور آگے آنے کے مواقع ” سے متعلق موضوع پر منعقدہ ایک روزہ خواتین کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی وویمن ونگ بلوچستان کی صدر زلیخہ مندوخیل، پیپلز پارٹی کی کلثوم افتخار، بی این پی عوامی کی فاطمہ بلوچ، بلوچستان عوامی پارٹی کی شانیہ خان، سابق خواتین کونسلران نرگس مصطفی، زبیدہ پروین، شری ابوالحسن، فضیلہ بلوچ نے کہا کہ سیاسی اور فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کی نمائندگی کو پر اثر بنانے کے لیے خواتین کو جنرل نشستوں پر براہ راست انتخابی عمل کا حصہ بننا چاہیے، اس ضمن میں سیاسی جماعتوں کو بھی صنفی امتیاز سے قطع نظر اہلیت و میرٹ پر خواتین کو آگے آنے کا موقع دینا چاہیے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خاص بی این پی کی رکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ خواتین کے حوالے سے قانون سازی کے لیے وومن پارلیمنٹرین کاکس فورم نے نہایت فعال کردار ادا کیا ہے اور ہمیں جہاں ضرورت محسوس ہوئی اس کو مزید بہتر بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کو مالی طور پر خود مختار بناکر ترقی کے اہداف کو باآسانی حاصل کیا جاسکتا ہے تاہم مالی معاملات میں مانیٹرنگ کو موثر بنانا ضروری ہے کیونکہ محکمہ لوکل گورنمنٹ میں بدعنوانیوں کے سب سے زیادہ کیس تحقیقاتی اداروں کے زیر تفتیش ہیں۔ شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ نظام حکومت میں خواتین کو برائے نام کردار تفویض کرنے کے بجائے فیصلہ سازی کی مکمل خود مختاری دی جائے تاکہ معاشرتی ترقی میں خواتین اپنا متحرک کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو جنرل نشستوں پر حصہ لینے کے لئے آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل ایجوکیشن کو فروغ دیکر خواتین کو سیاسی آگاہی دینا ضروری ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ممبر سید احسان شاہ نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت ہر صوبائی حکومت پابند ہے کہ وہ مقامی حکومتوں کا ایسا خود مختار نظام قائم کرے جو براہ راست عوامی نمائندگی کا حامل ہو، اس ضمن میں الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ حلقہ بندیاں کرکے الیکشن کے لئے سازگار فضا قائم کرے اور اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور حتمی فہرستیں طباعت کے لئے سرکاری پرنٹنگ پریس بھجوا دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صنفی مساوات کے لئے خصوصی ڈیسک قائم کیا ہے جبکہ تمام پولنگ اسٹیشن، ووٹر رجسٹریشن سمیت جملہ معلومات کے لئے ڈیٹا کو ڈیجیٹلائزڈ کیا گیا ہے اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ایس ایم ایس سروس نے چھ عالمی ایوارڈ حاصل کئے ہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خصوصی شکایت سیل قائم کیا ہے جس کی نگرانی براہ راست چیف الیکشن کمشنر کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ووٹر رجسٹریشن کا اصل جینڈر گیپ 15 فیصد ہے باقی ماندہ کمی آبادی کی بنیادوں پر ہے صوبے میں مردوں کی تعداد خواتین سے زیادہ ہے۔ خواتین کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کمیشن آن اسٹیٹس آف وومن بلوچستان کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین نے کہا کہ بلوچستان میں وقت کے ساتھ ساتھ رویوں میں واضح تبدیلی آرہی ہے آج سے 20 سال قبل بلوچستان کے سیاسی عمل میں خواتین کی نمائندگی کا تصور محال تھا، تاہم سول سوسائٹی کی جہد مسلسل کے باعث آج سیاسی ایوانوں سمیت ہر شعبہ زندگی میں مقامی خواتین متحرک کردار ادا کررہی ہیں بلوچستان اسمبلی کو ملک کی پہلی قانون ساز اسمبلی ہونے کا اعزاز حاصل ہے جہاں خواتین کی نمائندگی سے متعلق ملکی تاریخ کی پہلی قرارد منظور ہوئی اس کے علاوہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے بھی خواتین کو یکساں مواقعوں کی فراہمی کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ کمیشن آن اسٹیٹس آف وویمن بلوچستان کے پلیٹ فارم سے پالیسی سازی پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ رائج الوقت قوانین پر ترامیم کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے جبکہ خواتین کے مسائل کے حل کیلئے ریسرچ کو فروغ دیا جائیگا اس کے علاوہ خواتین پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات کو موثر بنایا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.