جام کمال آئینی طور پر صوبے کے وزیراعلیٰ نہیں رہے : اپوزیشن لیڈر
کوئٹہ : بلوچستان صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر 33اراکین اسمبلی نے ووٹ دیکر یہ فیصلہ کیا کہ جام کمال صوبے کا وزیراعلیٰ نہیں ہے ہمارے پانچ ممبران کو لاپتہ کرکے صوبے کا چیف ایگزیکٹیو کہلانے والے نے خود آئین و قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مجرم قراردیاگیا وزیراعلیٰ کی اس رویہ کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی‘یہ بات انہوں نے اپوزیشن چیمبر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا‘ انہوں نے کہاکہ اب اخلاقی و جمہوری طریقے سے فیصلہ ہوگیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جو اپنے آپ کو اسمبلی میں اکثریت ظاہر کرتے تھے 20اکتوبر کو اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی جانب سے جو 33ارکان اسمبلی نے مشترکہ طور پر وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد تحریک پیش کی اس کے بعد جام کمال آئینی طور پر صوبے کے وزیراعلیٰ نہیں رہے ساتھ میں انہوں نے ہمارے 5اراکین کو لاپتہ کرکے یہ تاثر دیا کہ بلوچستان میں جمہوری اور آئینی طریقے سے ایوان کو نہیں بلکہ ڈنڈے کے زور پر چلایا جارہا ہے جو کہ آنیوالے وقت کیلئے نقصان دہ ہے ملک کے تمام ادارے اس بارے میں نوٹس لیکر وزیراعلیٰ بلوچستان کی غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف کارروائی کریں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان اس سے قبل تمام ممبران کے گھر جا کر ان کو منانے کی کوشش کی اسی طرح جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری اور صوبائی امیر جمعیت مولانا عبدالواسع کے گھر پر بھی گئے لیکن سب نے انکار کیا اور اس پر واضح کردیا کہ اب پانی سر سے گزرچکی ہے ہم آپ کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کرسکتے ممبران اور پارٹی کی جانب سے مایوسی ہونے کے بعد انہوں نے ہارس اسٹیڈنگ اور ممبران کو یرغمال بنانا اور لاپتہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا خدشہ ہے کہ 25اکتوبر رائے شماری کے دن ایک بار پھر وزیراعلیٰ یہی طریقہ اختیار کریں گے لیکن ہم کسی بھی صورت اجازت نہیں دیں گے اپنے ممبران کا تحفظ اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے اس ناروا رویہ کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی۔