ناراض اراکین نے اکثریت واضح کر دی، 36 ارکان موجود جبکہ 4 مزید اسمبلی آئیں گے
کوئٹہ : ناراض اراکین نے اکثریت واضح کر دی۔اجلاس میں 36اراکین شریک،عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے لیے 33ووٹ درکار ہے۔ اجلاس کے بعد بی اے پی کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں کافی دنوں سے سیاسی بحران چل رہا ہے
، بی اے پی اور اتحادی اراکین نے اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی، آج کے اجلاس میں 36اراکین شریک ہیں،میر ظہور بلیدی نے کہا کہ:2مزید اراکین کل آرہے ہیں، کل 65 کے ایوان میں ہمیں کل 40راکین کی حمایت حاصل ہے، ہماری اکثریت واضح ہے جام کمال کے پاس وقت ہے وہ استعفی دے دیں،استعفی نہ دینے کی صورت میں وزیراعلیٰ کے خلاف کل تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی،
ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، وزیر اعلی جام کمال فوری مستعفی ہوجائیں،اسد بلوچ نے کہا کہ جام صاحب کی ناکامی کی وجہ لالچ اور قول و فعل میں تضاد ہے، جام کمال کو رات بارہ بجے تک کا وقت دیتے ہیں مستعفی ہوجائیں،
وزیراعلیٰ بلوچستان کی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے استعفی دیں،ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ کل پیش ہونے والی عدم اعتماد کے حوالے سے اکثریت واضح ہوگئی،36اراکین یہاں موجود ہیں 4کل اسمبلی میں آئیں گے، وزیراعلیٰ ہٹ دھرمی چھوڑیں اور استعفی دیں،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زیرے نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں جام کمال نے اپوزیشن کا کچلا آج ان کے سب خلاف ہیں، وزیراعلیٰ آج استعفی دیں کل ہماری تعداد مزید بڑھ جائے گی۔