اپوزیشن کا سانحہ مری پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ
اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن نے سانحہ مری پر حکومتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن بنانے اور عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا جب کہ فواد چوہدری کی تقریر پر اپوزیشن نے خوب شور شرابہ کیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اسپیکر نے سانحہ مری پر بحث کا اعلان کیا تو قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 23 افراد کی موت کی سوفیصد حکومت ذمہ دارہے، قوم انہیں معاف نہیں کرے گی۔
بیس گھنٹے لوگ پھنسے رہے لیکن کوئی مدد کو نہ آیا، شہباز شریف
شہباز شریف نے کہا کہ مری میں، دل خراش اور اندوہ ناک سانحہ ہوا، بیس گھنٹے ہزاروں لوگ گاڑیوں میں پھنسے رہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں تھا، معصوم بچے، نوجوان اور بزرگ خواتین دم توڑ گئیں، کیا یہ کوئی حادثہ تھا یا کسی کی مجرمانہ غفلت تھی، وہاں پر کوئی انتظام نہیں تھا اور ادارے موجود نہیں تھے۔
موسمیاتی الرٹ کے باوجود حکومت نے بندوبست کیوں نہ کیا
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ لوگ مدد کے لیے آسمان کی طرف دیکھتے رہے، بتایا جائے سیف سٹی اسلام آباد کے کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں انہیں چیک کیوں نہیں کیا گیا؟ محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کیا لیکن کوئی انتظام کیوں نہیں کیا گیا۔
مری میں رش پہلی بار تو نہیں ہوا، انتظامیہ تیار نہیں تھی تو گھر جائے
انہوں نے کہا کہ مری میں رش پہلی بار تو نہیں ہوا، اس بار لوگوں نے ملکہ کوہسار کا رخ کیا تو کس طرح بدترین مجرمانہ غفلت ہوئی، سیر و، تفریح اور خوشیاں ماتم میں بدل گئیں، اس پر انتظامیہ کہتی ہے کہ وہ تیار نہیں تھی، اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو استعفی دے اور گھر جائے، عمران خان گھر جائیں ورنہ قوم آپ کو گھسیٹ کر باہر کردے گی۔
حادثہ ہوا تو ایک نیرو سورہا تھا دوسرا نیرو بلدیاتی اجلاس کررہا تھا
شہباز شریف نے کہا کہ ایک وزیر نے خوشحالی کا بیان جاری کیا یعنی مری حادثہ ہوا تو نیرو بانسری بجا رہا تھا، ایک نیرو اسلام آباد میں سو رہا تھا اور دوسرا نیرو لاہور میں بلدیاتی انتخابات کے اجلاس کررہا تھا، مری کے لیے ایس او پیز بنے ہوئے تھے اپنے دور میں ہم نے اربوں روپے کی مشینری منگوا کر رکھی تھی، جھیکا گلی، لوئر ٹوپہ اور دیگر جگہوں پر کیمپس لگتے تھے لیکن اس سال دور دور تک کوئی انتظام نہیں تھا۔
23 افراد کی ہلاکت کی ذمہ دار حکومت ہے
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جس طرح معیشت کا حال ہے اور ملک کو تباہ کیا بالکل اسی طرح مری واقعہ کو بھی ڈیل کیا گیا، نمک اور مشینری کہاں تھی؟ اسٹاف کب پہنچا؟ کوئی کام نہیں کیا گیا، 23 افراد کی ہلاکت کی ذمہ دار حکومت ہے، قوم اس کا حساب لے گی اور آپ کو گھسیٹ کر باہر نکالے گی۔
سانحے پر سرکاری افسران کی تحقیقاتی کمیٹی منظور نہیں
انہوں ںے مزید کہا کہ اتنے بڑھے سانحے پر حکومت نے سرکاری افسران کی کمیٹی بنادی سانحے کی عدالتی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
فواد چوہدری کی تقریر پر اپوزیشن کا شور شرابہ
شہباز شریف کے بعد وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے شہباز شریف کی تقریر پر طنزیہ تنقید شروع کردی جس پر فواد چوہدری کی تقریر شروع ہوتے ہی ایوان میں اپوزیشن نے شور شرابہ شروع کردیا۔ اپوزیشن نے فواد چوہدری کے خلاف لوٹا لوٹا اور شیم شیم کے نعرے لگائے۔
شریف فیملی اپنے محلات نہ بناتی تو یہ دن دیکھنا نہ پڑتے، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے شہباز شریف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، فواد چودھری نے شور کرنے والے اپوزیشن اراکین کو ’’چمچے، کھڑچھے قرار دیتے ہوئے کہا کہ شریف فیملی اپنے محلات نہ بناتی تو آج ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے، شہباز شریف نے حادثے پر شعبدہ بازی کی لیکن کہنے کو کچھ نہیں تھا۔
یہ چھوٹے دل کے لوگ بڑے ایوان میں آگئے
فواد چوہدری نے شور کرنے والے اراکین کو کہا کہ یہ چھوٹے دل کے لوگ بڑے ایوان میں آگئے ہیں، یہ ہمیں سبق دینے آئے ہیں کہ مری کے واقعے میں کیا کرنا چاہیے تھا۔
ن لیگ کا ایک بھی رکن اسمبلی مری نہیں پہنچا
انہوں ںے کہا کہ جب تحریک انصاف کے ارکان مری میں لوگوں کے ساتھ امدادی کام کررہے ہیں تھے اس وقت سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے، بتادیں ہمیں کہ ن لیگ کا ایک بھی رکن قومی اسمبلی مری پہنچا ہو۔
ترقی صرف ن لیگیوں کے گھروں کے گرد ہوئی
فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن ہوا، ان کے دور میں 100 بچے آکسیجن نہ ملنے سے مرگئے، ان کے دور میں ماڈل ٹاؤن ہو یا مری، ترقی صرف ان کے گھروں کے گرد ہوئی ہے جب کہ آج ہماری پالیسی کے نتیجے میں اندرون ملک سیاحت کو فروغ ملا ہے۔
شہباز شریف کی طرف سے سانحہ مری پر طنز کے جواب پر فواد چودھری نے لیگی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لاش پر لاش گری، نیند نہ ٹوٹی تیری، حاکم وقت تیری دیدہ دلیری کوسلام۔
سانحہ مری کو بھولنے نہیں دیں گے، بلاول
سانحہ مری پر بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ایک وزیرنے سوشل میڈیا پر کہا لاکھوں لوگ مری پہنچے ہیں، ایک وزیر سوشل میڈیا پر جشن منا رہا تھا، اسی وزیرنے پھر کہنا شروع کردیا کہ سیاحوں کو نہیں آنا چاہیے تھا، ایسی منافقت پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیکھی، سانحہ مری کو بھولنے نہیں دیں گے، حکومت، وزرا کی طرف سے سیاست کرنے پر مذمت کرتے ہیں۔
ہر حادثے میں حکومت متاثرین پر ہی الزام دھرتی ہے، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزرا کے ایسے بیانات کوئی نئی بات نہیں، جب بھی کوئی حادثہ ہوتا ہے تویہ متاثرین کو ہی مورد الزام ٹھہرا دیتے ہیں، جیسا کہ وزیراعظم نے ہزارہ واقعے پر کہا تھا کہ لاشوں سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔
گوادر میں کم تباہی نہیں ہوئی اس پر بات کیوں نہیں ہوتی، اسلم بھوتانی
آزاد رکن اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ اہل بلوچستان کی طرف سے سانحہ مری پر اظہار تعزیت کرتے ہیں، گوادر میں بھی کم تباہی نہیں ہوئی اس پر بات کیوں نہیں ہورہی؟ گوادر سی پیک کا جھومر ہے، غریب لوگوں کے لیے کچھ کیا جائے۔