بھارتی پارلیمنٹ کی نئی قانون سازی کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم کرنے کا ایک اور فریب ہے، ترجمان دفتر خارجہ کی بریفنگ
پاکستان نے بھارتی پارلیمنٹ کی طرف سے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیرکے مستقبل سے متعلق قانون سازی کے فیصلہ کو بھارتی قبضہ کو برقرار رکھنے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کرنے کا ایک اور فریب قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو یہاں پریس بریفنگ میں کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی دوسرا عمل کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا متبادل نہیں بن سکتا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے جموں و کشمیر پر بھارت کے قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا، ہم کسی بھی ایسے اقدام کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں جو بھارتی کے قبضے کو برقرار رکھتے ہوں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات اور اس کے بعد کے متعدد اقدامات کا مقصد بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے، پاکستان ان اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے اور اسے مسترد کرتا ہے کیونکہ یہ کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر ایک بے اختیار اقلیت میں تبدیل کردیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ اقدامات بین الاقوامی انسانی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہیں، بھارت کو ان غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینا چاہیے، مقبوضہ کشمیرکے لوگوں کو ریلیف فراہم کرنا چاہیے اور امن و بات چیت کے لیے ایک مثبت ماحول پیدا کرنا چاہیے۔
انہوں نے ایک بار بھر اعادہ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔