توہین عدالت؛ غیرارادی طور پر نکلے الفاظ پر افسوس ہے، عمران خان

0

عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی ہے، کیوں کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توہین عدالت کیس میں اپنا نیا جواب جمع کرادیا ہے۔

عمران خان نے اپنے جواب میں خاتون جج کے حوالے سے ادا کئے گئے الفاظ پر گہرے افسوس کا اظہار کردیا ہے۔

عمران خان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ غیرارادی طور پر نکلے الفاظ پر افسوس ہے، اور اپنے الفاظ پر خاتون جج سے پچھتاوے کا اظہارکرنے پر بھی شرمندگی نہیں ہوگی۔

عمران خان نے کہا ہے کہ میرا ارادہ خاتون جج کے جذبات مجروح کرنے کا نہیں تھا، خواتین کے حقوق کا علمبردار ہوں، خاتون جج کے جذبات مجروح ہوئے تو گہرا افسوس ہے۔

عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ عدالت نے مجھے ضمنی جواب کی مہلت دی، لیکن سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی تاک میں رہنے والوں نے اس پر بھی تنقید کی۔

عمران خان نے مزید کہا ہے کہ عام آدمی کو انصاف دینے والی ماتحت عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں، توہین عدالت کی کسی مہم کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ شہباز گل کے ٹارچر کی خبر میڈیا اور سوشل میڈیا پر تھی، سانس لینے میں مشکلات،ماسک کی بھیک مانگتے شہباز گل کے مناظر تھے، شہباز گل کے مناظر نے ہر دل و دماغ پر اثر چھوڑا تھا۔

عمران خانے کہا کہ مصروف شیڈول کی وجہ سے پتہ نہیں تھا کہ شہبازگل کا معاملہ ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے، پھر بھی پتہ ہوتا کیس زیر التوا ہے تو اس پر بات نہ کرتا۔

عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ طلال چوہدری کا کیس الگ نوعیت کا تھا، اور انہوں نے اپنے بیان پر کبھی افسوس کا اظہار نہیں کیا تھا۔

عمران خان نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ مودبانہ گزارش ہے کہ میری وضاحت قبول کی جائے، وضاحت قبول کرکے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔

عمران خان نے مؤقف پیش کیا ہے کہ عدالتیں معافی اور تحمل کے اسلامی اصولوں کو ہمیشہ تسلیم کرتی ہیں، عفُوو درگُزر اور معافی کے اسلامی اصول اس کیس پر بھی لاگو ہوں گے، اس کیس میں بھی عفو اور معافی کےاسلامی اصولوں کی “پیروی” ہوگی۔

عمران خان نے مزید کہا ہے کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ آئندہ ایسے معاملات میں انتہائی احتیاط سے کام لوں گا، کبھی ایسا بیان دیا نہ مستقبل میں دوں گا جو کسی زیرالتوا مقدمے پر اثر انداز ہو۔

عمران خان کا جواب غیر تسلی بخش قرار

یکم ستمبر کو بھی چیئرمین تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کیس میں اپنا جواب جمع کرایا تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ ( چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیر اور جسٹس بابر ستار) نے سابق وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت کا عبوری حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق دوران سماعت مدعا علیہ (عمران خان) کے جواب کا مطالعہ کیا گیا، جس میں توہین عدالت کا شوکاز نوٹس خارج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

2 صفحات پر مشتمل عبوری حکم نامے میں کہا گیا کہ عمران خان کا جواب غیر تسلی بخش ہے، اس لئے شوکاز نوٹس واپس نہیں لے رہے۔

مدعا علیہ کے وکیل نے شوکاز نوٹس کا ضمنی جواب داخل کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت مانگی۔ اس لئے انہیں حکم دیا جاتا ہے کہ 7 دن کے اندر ضمنی جواب داخل کیا جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.