خان صاحب انتخابی اصلاحات کے نام پر اوورسیز پاکستانیوں کیخلاف سازش کررہے ہیں، بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انتخابی اصلاحات کے نام پر سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ گیم کھیلا جا رہا ہے اور خان صاحب سازش کررہے ہیں جس سے اوورسیز پاکستانیوں کا نقصان ہے لیکن ہم ہمیشہ ان کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیں گے کیونکہ یہ ہمارے لوگ ہیں۔
پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ قائد عوام نے کہا تھا کہ جب پختونخوا کے بہادر پشتون بھائی ان کے ساتھ ہیں تو ان کا راستہ نہیں روک سکتا، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اپنی زندگی کے آخری دن سے ایک دن پہلے پشاور میں موجود تھیں اور پختونخوا کے عوام نے کبھی بی بی شہید کو مایوس نہیں کیا اور آج آپ نے پشاور میں اتنی بڑی تعداد میں جمع ہو کر آپ نے ثابت کردیا ہے کہ آپ مجھے بھی کبھی مایوس نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ وزیراعظم نے ہدایت دی تھی کہ پیپلز پارٹی کا جلسہ پشاور میں نہیں ہو گا، انتظامیہ نے اس جلسے کے لیے اجازت نہیں دی لیکن سلیکٹڈ دیکھو آج پورا کا پورا پشاور یہاں پیپلز پارٹی کے جلسے میں موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کے کاغذی وزیر اعلیٰ نے اسی مقام پر جلسہ کرنے کی کوشش کی لیکن سلیکٹڈ وزیر اعلیٰ کو پشاور اور پختونخوا کے عوام نے رد کردیا، ہمارے کچھ دوستوں نے بھی پشاور میں جلسہ رکھنے کی کوشش کی اور اب وہ تحقیقات کررہے ہیں کہ کیوں اتنی جماعتیں اکٹھی ہونے کے باوجود ان کا بھی پشاور کا جلسہ ناکام ہی رہا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس کی وجہ صرف ایک ہی ہے کہ اس ملک کے عوام نے آپ کی حکومت بھی بھگتی ہے، تبدیلی کی تباہی بھی بھگتی ہے اور ملک اور قوم نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ اگر ہم نے کسی کا ساتھ دینا ہے تو ہمیں بی بی شہید اور قائد عوام کی جماعت کا ساتھ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی بنیاد اس ملک کو آمریت سے آزادی دلانے اور جمہوریت کے لیے رکھی گئی تھی، اس جماعت کی بنیادی آپ کے جمہوری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ آپ کے معاشی حقوق کے تحفظ کے لیے بھی رکھی گئی تھی تاکہ اس ملک کے غریب عوام کو ہم غربت سے آزادی دلا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ گواہ ہے کہ قائد عوام کا دور ہو، بی بی شہید کا دور ہو یا صدر زرداری کا دور ہو تو ہمارا معاشی فلسفہ مساوات پر مبنی تھا، قائد عوام کی معاشی پالیسی اس ملک کے امیروں کے لیے نہیں بلکہ عام آدمی کے لیے تھی، شہید بے نظیر بھٹو بھی مساوات پر مبنی پالیسی لے کر آئیں۔
انہوں نے پیپلز پارٹی کے 2008 سے 2013 کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدر زرداری نے اس وقت اس ملک کی معیشت سنبھالی تھی جب عالمی سطح پر کساد بازاری اور بحران تھا، اس پر دہشت گردی کے حملے روز ہوتے تھے، دو دو سیلاب تھے لیکن اس کے باوجود ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے انقلابی منصوبے شروع کیے، ہم نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا اور عام آدمی پر بوجھ نہیں ڈالا، یہی وجہ تھی کہ مشکلات کے باوجود پاکستان کی معیشت نے ترقی کرنا شروع کردی تھی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ جب سے پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوئی ہے تب سے اس ملک کی معیشت عوام دشمن معیشت رہی ہے، عام آدمی پر بوجھ ڈالا جاتا ہے اور امیروں کو ریلیف دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے تین سالوں سے اس پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کی مخالفت کررہے تھے کیونکہ یہ عوام دشمن آئی ایم ایف ڈیل تھی جو آپ کے کندھوں پر بوجھ ڈال رہی تھی، عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے وہ خود کشی کر لیں گے لیکن انہوں نے خودکشی کرنے کے بجائے عوام کو غربت میں دھکیل دیا ہے اور عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے عوام خودکشی پر مجبور ہو رہے ہیں۔