پروگریسیو پینل نے بی پی ایل اے کابینہ کی دو سالہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کردیا

0 13

کوئٹہ: پروگریسیو پینل نے بی پی ایل اے کابینہ کی دو سالہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کردیا ، 53صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر میں بلوچستان ورکرز اینڈ ایمپلائز گرینڈ الائنس(بیوگا)تحریک کے تناظر میں پروفیسرز و لیکچررز کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی ذمہ داری بی پی ایل اے کی سابق قیادت پر عائد کرتے ہوئے یہ قرار دیا گیا ہے کہ 2020ءمیں منتخب ہونے والی کابینہ نے نہ صرف اپنے انتخابی منشور سے روگردانی کی بلکہ دو سال تک بی پی ایل اے کے آئین کی بھی مسلسل خلاف ورزی کرتی رہی۔ یکجہتی کے نام پر برسراقتدار آنے والی کابینہ نے دو سال کے دوران کالج اساتذہ کا استحقاق تسلسل سے مجروح کیا اور ان کی ساری توجہ ایکس کیڈر پوسٹوں اور کوئٹہ کے پروفیسرز تک محدود رہی جس کے باعث گزشتہ دو سال کے دوران صوبے کے کالج اساتذہ موثر نمائندگی سے محروم رہے۔پروفیسرآغا زاہد کے مرتب کردہ وائٹ پیپر میں اس رائے کااظہار کیاگیا ہے کہ پروفیسرز کا مستقبل اور بقاءبی پی ایل اے کے کردار سے جڑا ہوا ہے۔ پروفیسرز کو سمجھ لینا چاہئے کہ تنظیم سے لاتعلقی مخصوص ٹولے کے مفاد میں ہے وائٹ پیپر میں کہاگیا ہے کہ یکجہتی قیادت برسراقتدار آنے سے قبل لازمی تعلیمی ایکٹ ، بی ایس پروگرام کے تحت مراعات و سہولیات کے حصول،ٹائم سکیل نوٹیفکیشن ، ڈسپریٹی ریڈکن الاﺅنس ، پروفیسرز ہاﺅسنگ سکیم اور الیکشن منشور کے تمام نکات پر عملدرآمد کا ڈھنڈورا پیٹتی رہی لیکن منتخب ہونے کے بعد نہ صرف ان تمام نکات او رمنشور کو پس پشت ڈالا گیا بلکہ اس دوران بی پی ایل اے کے آئین کی بھی سنگین خلاف ورزیاں ہوتی رہیں جس کے باعث آج صوبے کے کالج اساتذہ کو دو سال قبل درپیش مسائل مزید سنگین ہوگئے ہیں۔ یکجہتی نے مخصوص افراد کے مفادات کی ترجمانی کی جبکہ اس کے مقابلے میں پروگریسیو ، پروفیسرز کی اجتماعیت ، سماجی و اقتصادی حیثیت میں تبدیلی کا علمبردار پینل ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.