سرحدی علاقہ چمن میں ون ڈاکومنٹ رجیم کے حوالے سے ایک ہفتہ میں میکنزم بنا لیں گے ، کاروبار میں آسانی اور فریقین کے لئے آسانی پیدا کرنا ہماری ترجیح ہے ، نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی
:نگران وفاقی وزیرداخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ سرحدی علاقہ چمن میں ون ڈاکومنٹ رجیم کے حوالے سے ایک ہفتہ میں میکنزم بنا لیں گے ، کاروبار میں آسانی اور فریقین کے لئے آسانی پیدا کرنا ہماری ترجیح ہے ۔ وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کااجلاس چئیرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔اجلاس میں سینیٹرز کامل علی آغا، سیف اللہ ابڑو، شہادت اعوان، فوزیہ ارشد، دنیش کمار، ثانیہ نشتر، سردار محمد شفیق ترین اور ثمینہ ممتاز زہری نے شرکت کی۔نگران وزیرداخلہ سرفراز بگٹی، اسپیشل سیکریٹری داخلہ،اسلام آباد کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر ، آئی جی سندھ، ڈی سی اسلام آباد، چئیرمین سی ڈی اے بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں سینیٹر ثانیہ نشتر کی جانب سے پیش کئے گئے “The Rehriban livelihood Protection Bill, 2023” پر تفصیلی بحث ہوئی۔ محرک ثانیہ نشتر نے بل کے خدوخال اور مقصد بارے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ چئیرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اس حوالے سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 پہلے سے ہی موجود ہے۔اگر یہ بل پاس ہوتا ہے تو ایک مساوی سٹرکچر کھڑا ہوجائےگا۔اگر پہلے سے موجود قانون میں ترمیم کرنی ہو اس کیلئے تیار ہیں جہاں بہتری کی گنجائش ہو تو اس کو بہتر ہونا چاہئے۔
بل پر تفصیلی بحث کے بعد چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ سی ڈی اے اور تمام متعلقہ ادارے دونوں بلز کا ایک تقابلی جائزہ اگلی میٹنگ میں پیش کریں۔اگلی میٹنگ میں دونوں بلز کا تقابلی جائزہ دیکھ کر ثانیہ نشتر کی طرف سے پیش کئے گئے بل کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کیا گیا ” The Pakistan Penal Code (amendment) Bill, 2023 (Amendment in section 377A of PPC) ترمیمی بل، حکومت کی طرف سے جواب نا آنے پر موخر کردیا گیا۔اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کئے گئے بلز ” The Provincial Motor vehicles ( Amendment)، Bill 2023 (Insertion of new section 101A) اور ” The Islamabad Capital Territory Charities Registration, Regulation and Facilitation (Amendment) Bill, 2023″ متفقہ طور پر منظور کئے کر لئے گئے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے مشہور صحافی جان محمد مہر کے قتل کا معاملہ اٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ 108 دن ہوگئے ہیں لیکن قاتل گرفتار نہیں ہوسکے ہیں۔ آئی جی سندھ اور ایس ایس پی سکھر نے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے وفد کے ہمراہ وزیر اعلی سندھ سے اسی معاملے پر ملاقات ہوئی جنہوں نے 30 دن کا وقت دیا ہے جس میں 12 دن گزر چکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق جان محمد مہر کے قاتل کچے کے علاقے میں داخل ہوئے ہیں۔قاتل کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔گرفتاری کیلئے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔چئیرمین کمیٹی نے آئی جی سندھ کے کام اور دلیری کو سراہا اور کیس کو جلد منتقی انجام تک پہنچانے کیلئے ہدایات جاری کیں ۔اجلاس میں سینیٹر سردار محمد شفیق ترین نے چمن بارڈر پر گزشتہ کئے روز سے جاری دھرنا اور وہاں کے لوگوں کو درپیش مسائل کمیٹی میں اجاگر کئے۔انہوں نے بتایا کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ “ون ڈاکومنٹ رجیم” کے بعد چمن کے باشندوں کی تقریبا ً10 ہزار دکانیں، مساجد بارڈر کے اس پر رہ گئی ہیں۔بارڈر ، ٹرانزٹ ٹریڈ بند ہیں، لوگوں کا کاروبار بند ہے۔اجلاس میں دھرنا شرکاء کے نمائندے بھی پیش ہوئے اور موجودہ حالات بارے کمیٹی کو آگاہ کیا۔نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے معاملے پر تفصیل سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلے کی سنگینی کا علم ہے لیکن اس وطن کی حفاظت کرنا بھی ہماری زمہ داری ہے۔انہوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ ہفتہ کے اندر کوئی ایسا میکنزم بنا لیں گے کہ ان کیلئے کاروبار میں آسانی ہو اور فریقین کیلئے ون۔ون سیچوایشن ہو۔یہ ہمارے لوگ ہیں ہر پلیٹ فارم پر ان کیلئے آواز اٹھاتے رہیں گے۔مسئلے کو حل کریں گے لیکن ریاست کا نقصان نا ہو یہ بھی ملحوظ خاطر رکھنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ بیٹھ کر کوئی لائحہ عمل بنا کر دوبارہ دھرنا شرکاء کے پاس جائیں ان کو ساتھ لے کر چلیں گے۔کمیٹی میں باجوڑ کے رہائشی سلطان محمد، جن کو ایس ایچ او ضلع خیرپور چونکونارا نے گرفتار کیا اور زیر حراست تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا، کا معاملہ اٹھایا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ زمہ داران کے خلاف شفاف انکوائری کر کے کمیٹی کو رپورٹ پیش کریں۔آئی جی سندھ نے یقین دلایا کہ وہ فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی بنا کر اس کی رپورٹ کمیٹی میں پیش کردیں گے۔اسلام آباد کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر نے اسلام آباد میں چوری، ڈکیتی، سٹریٹ کرائمز کے واقعات میں اضافے اور نشے کے بڑھتے رجحانات بارے کمیٹی کو بریف کیا۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال کی نسبت گھروں کی چوری، سنیچنگ میں کمی آئی ہے جبکہ سٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوا ہے۔ڈولفن کو بہتر بنایا ہے، مزید 1000 کیمرے اسلام آباد میں لگا دئے گئے ہیں جس کی وجہ سے بہتری آ رہی ہے۔
ائیرپورٹ کی طرف جاتے ہوئے راستوں پر مزید کیمرے لگانے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال نشے میں ملوث افراد کے خلاف تقریبًا 900 پرچے ہوئے تھے جبکہ رواں سال 32 فیصد زیادہ پرچے کئے گئے ہیں۔کالجز اینڈ یونیورسٹیز پر ہماری زیادہ توجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو بھی طلباء پر توجہ دینی چاہئے۔چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ موبائل اور موٹرسائیکل کی چوری میں کافی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین کمیٹی نےڈرگ ڈیلرز اور پارٹی ہاوسز کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔