سلیکٹڈ نظام اپنی خلاقی موت مرچکا : حاجی لشکری رئیسانی

0

کوئٹہ : سینئر سیاستدان وسابق سینیٹر حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ نظام اپنی خلاقی موت مرچکا ،سلیکٹڈ نظام پارلیمنٹ دیگر اداروں کے سہارے چل رہا ہے ، پنجاب اور قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا یہ سلیکٹڈ نظام ہی کا نتیجہ ہے ،ریاستی سازش کے ذریعے پیدا ہونے والے لوگوں کا اخلاقی معیار اور حیثیت کچھ نہیں ۔ یہ بات انہوںنے صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے واقعہ کو سلیکٹڈ نظام کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے بالادست طبقہ نے عوام کے حقیقی نمائندوں کا راستہ روک کر اپنے مفادات کا تحفظ کرنے والوں کو سلیکٹ کرکے عوام پر مسلط کیا۔ انہوںنے کہا کہ پنجاب اسمبلی اور کچھ دن پہلے قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا یہ سلیکٹڈ نظام کا ہی نتیجہ ہے کیوں کہ بالادست طبقہ نے عوام اور عوامی نمائندؤں کو کھبی اختیار نہیں دیا۔ انہوںنے کہاکہ قومی و صوبائی اسمبلیوں میں قانون سازی کرکے عوام کی ترقی وخوشحالی کو یقینی بنانے کی بجائے انہیں شکایات کے مراکز میں تبدیل کردیا گیا ہے ،پارلیمنٹ ایک غیر فعال مرکز کے طور پر شکایتی عمارت کی حیثیت اختیار کرگئی ہے کہ جہاں حزب اختلاف اور اقتدار صرف شکایات ہی کرتے دیکھائی دے رہے ہیںاور ملک ایک بہت بڑے انتظامی، سیاسی ، پارلیمانی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس بحران کے ذمہ دار اس ملک کا بالادست طبقہ اور وہ لوگ طبقہ جو شاٹ کٹ راستہ سے بالادست طبقہ کی خوشنودی حاصل کرکے پارلیمنٹ تک پہنچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پیدا ہونے والے انتظامی ، سیاسی اور اخلاقی خلاءکو پر کرنے کیلئے بالادست طبقہ خود کو احتساب کیلئے عوام کے سامنے پیش کرے۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہاکہ پوری دنیا میںسیاسی لوگ عوامی اور سیاسی ارتقاءکی پیداوار ہوتے ہیں یہاں حادثات واقعات اور ریاستی سازش کے ذریعے ایسے لوگ پیدا ہوتے ہیں جن کا اخلاقی معیار اور حیثیت کچھ نہیںجس کا نتیجہ پنجاب اور قومی اسمبلی میں پوری دنیا اور ملک کے ووٹرز نے دیکھا ،انہوںنے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے واقعہ کے بعد سالوں سے قائم سلیکٹڈ نظام اپنی اخلاقی موت مرچکا ہے انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ باقی اداروں کی رہنمائی اور قانون سازی کرنے کی بجائے سلیکٹڈ نظام پارلیمنٹ دیگر اداروں کے سہارے چل رہا ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.