پاکستان کی ملکیت تاریخی روز ویلٹ ہوٹل نیویارک انتظامیہ نے تارکین وطن کی پناہ گاہ میں تبدیل کردیا
نیو یارک امریکی شہر نیو یارک کے مڈ ٹاؤن مین ہٹن میں واقع تاریخی روزویلٹ ہوٹل جو وبائی امراض کے دوران بند کر دیا گیا تھا، ان ہزاروں تارکین وطن کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے جو حال ہی میں پورٹ اتھارٹی پہنچے تھے۔ گرینڈ سینٹرل ٹرمینل کے قریب 45 ایسٹ 45 ویں سٹریٹ پر واقع مشہور ہوٹل تقریباً تین سال سے بند ہے۔
نیو یارک پوسٹ کے مطابق ہوٹل کو ان سینکڑوں پناہ گزینوں کے لیے مرکزی انٹیک سنٹر میں تبدیل کر دیا جائے گا جن کی وبائی دور کے قوانین کی میعاد ختم ہونے کی وجہ سے آنے والے ہفتوں میں آنے کی امید ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکی حکومت نے حال ہی میں ٹائٹل 42 کے نام سے ایک متنازعہ امیگریشن پالیسی کو ختم کردیا ۔ اس پالیسی نے 2020 سے امریکہ میکسیکو کی سرحد پر پکڑے گئے تارکین وطن کو سیاسی پناہ حاصل کرنے سے روک دیا تھا ۔ ٹرمپ دور کی پالیسی 11 مئی کو ختم ہو گئی جس کے بعد نیو یارک میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کا سیلاب آگیا ہے جب کہ سرحد پر تارکین وطن کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
میئر ایرک ایڈمز نے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ”نیو یارک سٹی نے اب 65 ہزار سے زیادہ پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کی ہے ، پہلے ہی اس قومی بحران سے نمٹنے کے لیے 140 سے زیادہ ہنگامی پناہ گاہیں اور آٹھ بڑے پیمانے پر انسانی امدادی مراکز کھولے جا چکے ہیں۔ جب کہ یہ نیا آرائیول سنٹر اور ہیومینٹیرین ریلیف سنٹر سیکڑوں اچھی تنخواہ والی، یونین ملازمتیں پیدا کرے گا اور پناہ کے متلاشیوں کو ان کی آخری منزل تک پہنچنے میں مدد کے لیے بنیادی ڈھانچہ فراہم کرے گا، وفاقی یا ریاستی امداد کے بغیر ہم نئے آنے والوں اور پہلے سے آنے والوں کا خیال رکھنے کے قابل نہیں ہوں گے۔”
روزویلٹ ہوٹل اب 175 کمرے کھول رہا ہے، اس ہفتے کے آخر میں مزید 675 کمرے کھولنے کا منصوبہ ہے۔ مرکز میں مہاجرین کو قانونی، طبی اور دوبارہ رابطہ کی خدمات تک رسائی حاصل ہو گی، اور ضرورت پڑنے پر انہیں پناہ گاہ یا انسانی امدادی مرکز میں بھی رکھا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ روز ویلٹ ہوٹل پاکستان کی ملکیت ہے۔ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے رواں برس اپریل کے آخر میں روز ویلٹ ہوٹل تین سال کے لیے نیویارک سٹی حکومت کو کرایے پر دینے کی منظوری دی تھی ، جس سے حکومت کو ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر آمدنی کی توقع ہے۔