چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ لگ رہا ہے جلد کے پی کے اسپتال فائیو اسٹار ہوٹل بن جائیں گے
سپریم کورٹ میں متروکہ وقف املاک کی غیر قانونی فروخت و لیز کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے متروک وقف املاک اور ایف آئی اے حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کی متروکہ جائیدادوں سے متعلق رپورٹ غلط ہے، ایف آئی اے کو متروکہ وقف املاک بورڈ کے افسران کیخلاف انکوائری کا حکم دیا تھا، لیکن ایف آئی اے نے پرائیویٹ لوگوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا
چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے لوگوں کو ہراساں نا کرے، لوگوں کو ایف آئی اے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کہ یہ مجھے اٹھا کر لے جائیں گے، ایف آئی اے تفتیش کے نام پر جال بچھا دیتا ہے کہ کتنی مچھلیاں بیچ میں آئیں گی، پورا ملک ان حرکات کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے۔
رمیش کمار نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں اقلیتوں کے لیے کوئی سہولیات نہیں ہیں۔
چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کے پی کو روسٹرم پر بلاکر کہا کہ چیف سیکرٹری صاحب، آپ نے کے پی کے سرکاری اسپتالوں کا دورہ کیا ہے۔
چیف سیکرٹری کے پی نے جواب دیا کہ مجھے دفتر جوائن کیے کچھ عرصہ ہوا ہے، ایک اسپتال کا دورہ کیا جس میں تمام طبی سہولیات موجود تھیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کو یہ بیان زیب نہیں دیتا، آپ کے لیے تو ہر جگہ سہولتیں موجود ہیں، کے پی اسپتالوں میں عام شہریوں کے لیے کوئی سہولت نہیں ہے، مجھے یہ خطرہ لگ رہا ہے کہ جلد کے پی کے اسپتال فائیو اسٹار ہوٹل بن جائیں گے۔
سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری کے پی کو صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں کی حالت زار پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی