یورپی یونین کی افغانستان کیلئے ایک ارب یورو امداد : طالبان خواتین سے وعدے پورے کریں : اقوام متحدہ
روم ، جنیوا، کابل : یورپی یونین نے افغانستان کیلئے ایک ارب یورو کے امدادی پیکیج کااعلان کردیا جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے طالبان خواتین سے وعدے پورے کریں۔جی 20 ممالک کے سربراہوں کے ورچوئل اجلاس کا خصوصی فوکس افغانستان کا ابھرتا انسانی بحران رہا، اجلاس کا آغاز افغانستان کیلئے یورپی یونین کی جانب سے ایک ارب یورو کے امدادی پیکیج کے اعلان سے ہوا،اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیر اعظم مودی نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی جبکہ چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر پوٹن نے اجلاس میں اپنے نمائندے بھیجے ، اجلاس میں بات چیت کا آغاز کرتے ہوئے یورپین کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے افغانستان میں سنگین انسانی اور سماجی و معاشی بحران کے تدارک کیلئے ایک ارب یورو کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا، یورپی یونین سے جاری بیان میں واضح کیا گیا کہ اس کے فنڈز افغان شہریوں کی براہ راست سپورٹ کیلئے ہیں، انہیں افغانستان میں کام کرنیوالی عالمی تنظیموں کے ذریعے استعمال کیا جائیگا، طالبان کی عبوری حکومت کے ذریعے نہیں ،جسے برسلز تسلیم نہیں کرتا، ایک ارب یورو کے فنڈز 30 کروڑ یورو کی اس امداد کے علاوہ ہوں گے جن کا یورپی یونین نے فوری انسانی ضروریات پوری کرنے کیلئے اعلان کیا تھا، مزید براں یورپی یونین کی افغانستان کیلئے ترقیاتی امداد منجمد رہے گی۔ یورپی کمیشن کی صدر نے کہا کہ طالبان حکومت کیساتھ براہ راست رابطوں کے حوالے سے ہم نے انسانی حقوق کے احترام سمیت اپنی تمام شرائط واضح کر دی ہیں، افغانستان سے طالبان کے اقدامات کی جو رپورٹس مل رہی ہیں، ان کی قیمت افغان عوام کو ادا نہیں کرنی چاہیے ۔جی 20 رہنماؤں نے افغانستان کو انسانی المیہ سے بچانے کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کر لیا، میزبان اٹلی نے طالبان کیساتھ رابطے برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا، اطالوی وزیراعظم ماریو دراگی نے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا طالبان حکومت کو شامل کئے بغیر افغان عوام کی مدد ممکن نہیں، اگر طالبان نہیں چاہتے تو ہم افغانستان میں مداخلت نہیں کریں گے ،اجلاس میں افغانستان کی سکیورٹی صورتحال پر بھی بات ہوئی، طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ دہشت گرد گروپوں کے ساتھ رابطے ختم کریں،جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے کہا کہ عالمی برادری کا ہدف یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ خاموش کھڑے رہ کر 4 کروڑ اٖفغانوں کو بدترین افراتفری کا شکار بنتے ہوئے دیکھے ،وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق جی 20 رہنماؤں نے داعش خراساں کی جانب سے درپیش خطرات سمیت انسداد دہشت گردی پر فوکس برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی بات چیت کی۔ادھر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ قحط زدہ افغانستان کی فوری امداد کریں، تاہم انہوں نے خواتین سے متعلق وعدے پورے نہ کرنے پر طالبان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انتونیو گوتریس نے کہا طالبان کی طرف سے افغان خواتین اور لڑکیوں سے کیے گئے وعدوں کو ٹوٹتے ہوئے دیکھ کر پریشان ہوں،انہوں نے کہا کہ میں طالبان سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ خواتین اور لڑکیوں سے کیے گئے وعدے پورے کریں اور عالمی انسانی حقوق اور قوانین کی ادائیگی کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا کہ افغانستان کی 80 فیصد معیشت غیر رسمی ہے جس میں خواتین کا اہم کردار ہے اور ان کے بغیر افغان معیشت اور معاشرے کو بحال کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔دریں اثنا طالبان نے دوحہ میں امریکا اور یورپی یونین کے مشترکہ وفد کیساتھ پہلی مرتبہ بالمشافہ مذاکرات کئے ، جن کا انتظام قطر نے کیا ۔ طالبان حکومت کے وزیرخارجہ امیر خان متقی نے دوحہ میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا لڑکیوں کے سکول کھولنے کیلئے ہمیں کچھ وقت دیا جائے ، ہمیں اقتدار میں آئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں، وقت ملے گا تو ہم منفی تاثر کو زائل کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے ، امریکا منجمد اثاثوں کو بحال کرے ،ہم دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں ، عالمی قوتیں ہم سے کارِ مملکت میں سدھار کی وہ توقعات نہ وابستہ کریں جو وہ مالی وسائل اور مضبوط سہاروں کے باوجود 20 سالہ اقتدار میں خود نہ کرسکے ، وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ لڑکیوں کی تعلیم کی بحالی میں مزید کتنا عرصہ لگ سکتا ہے تو انھوں نے اس کا دورانیہ بتانے اور اس حوالے سے کوئی وعدہ کرنے سے بھی گریز کیا، علاوہ ازیں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا عالمی برادری افغان عوام سے منہ موڑنے اور انھیں اپنی قسمت پر چھوڑنے کی متحمل نہیں ہو سکتی، افغانستان میں پائیدار امن عالمی امن کیلئے ناگزیر ہے ، ترکی 50 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے جس میں سے 36 لاکھ شامی مہاجر ہیں، ہم افغان مہاجرین کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے ۔ مزید برآں ننگرہارمیں ایک سال قبل اغوا ہونے والے معالج ڈاکٹر منہاج الدین کو بازیاب کرالیاگیا۔