اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے اور جنگ بندی کی اپیل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نےغزہ میں انسانی تباہی کو روکنے اور جنگ بندی کے اعلان کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سےعالمی ادارے کے چارٹر کے آرٹیکل 99 سے رجوع کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں چارٹر کے باب XV کے آرٹیکل 99 پر زور دیا۔ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ کسی بھی معاملے پر سلامتی کونسل کی توجہ دلوا سکتے ہیں جس سے ان کی رائے میں بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
یہ خط بدھ کی صبح دیر گئے نیویارک میں سلامتی کونسل کے صدر، ایکواڈور کے جوز جاویئر ڈی لا گاسکا لوپیز ڈومنگیز کو بھیجا گیا۔خط کے ساتھ صحافیوں کو دیئے گئے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ 2017 میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اقوام متحدہ کے سربراہ چارٹر 99 پر عمل کی اپیل کرنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔سیکرٹری جنرل کے ترجما ن سٹیفن دوجارک نے وضاحت کی کہ اقوام متحدہ کے سربراہ غزہ اور اسرائیل میں اتنے کم وقت میں انسانی جانوں کے نقصان کی انتہائی حد کو دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھا رہے ہیں ۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازع سے مجموعی طور پر 8 ہفتوں سے زیادہ کی لڑائی نے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں خوفناک انسانی تباہی ، مصائب اور اجتماعی صدمے کو جنم دیا ہے ۔ انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں شہریوں کو شدید خطرات کا سامنا ہے، جہاں مبینہ طور پر 15ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 40 فیصد سے زیادہ بچے شامل ہیں۔غزہ میں تقریباً 80 فیصد افراد بے گھر ہیں، 11 لاکھ سے زیادہ شہری اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کی پناہ گاہوں میں پناہ کے متلاشی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں عام شہریوں کے لیے کوئی موثر تحفظ نہیں ہے اور نہ ہی یہاں کوئی محفوظ جگہ ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال میدان جنگ میں تبدیل ہو چکے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ غزہ کے تمام حصوں پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے دوران اور پناہ گاہ یا زندہ رہنے کے لیے ضروری سامان کی فراہمی کے بغیر امن عامہ کا جلد ہی خاتمہ ہو جائے گا۔انہوں نے سلامتی کونسل کی 15 نومبر کی قرارداد 2712 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اشیا ءکی فراہمی میں اضافہ اور شہریوں کی بڑی ضروریات کو پورا کرنا ناممکن بنا رہے ہیں ، جیسا کہ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
ہم غزہ میں فلسطینی شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہیں اور انسانی ہمدردی کے نظام کے تباہ ہونے کے شدید خطرے کا سامنا ہے جس کے نتائج فلسطینیوں اور پورے خطے کی امن و سلامتی کے لیے ناقابل واپسی مضمرات کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں۔ایسے نتائج سے ہر قیمت پر گریز کرنا چاہیے۔ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بحران کو مزید بڑھنے سے روکنے اور اس کے خاتمے کے لیے اپنا تمام اثرورسوخ استعمال کرے۔انہوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کے اعلان کے لیے اپنی اپیل کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوری ہے اور شہری آبادی کو زیادہ نقصان سے بچانا چاہیے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں جنگ بندی سے امید پیدا ہوئی کہ انسانی امداد محفوظ اور بروقت انداز میں پہنچائی جا سکتی ہے۔