لیاقت نیشنل اسپتال “موت کا مرکز” بن چکا ہے، پروفیسر حلیم صادق
لیاقت نیشنل اسپتال “موت کا مرکز” بن چکا ہے، پروفیسر حلیم صادق
دوسرے شہروں سے آنے والوں کو بھی مریضوں کی عیادت کی اجازت نہیں، پٹی کی تبدیلی کیلئے 15 گھنٹے انتظار، مریض اذیت میں مبتلا ہیں۔
حکومت لیاقت اسپتال کی حالت زار کا نوٹس لے: عوام پاکستان پارٹی اس ظلم کیخلاف آواز بلند کریگی۔
کراچی / کوئٹہ(پ ر) عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر حلیم صادق نے کراچی کے مشہور سرکاری اسپتال “لیاقت نیشنل اسپتال” کی انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ اب اسپتال نہیں بلکہ ایک مذبح خانے میں تبدیل ہو چکا ہے، جہاں علاج کے نام پر مریضوں کو اذیت دی جاتی ہے اور موت کا رقص جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپتال کی موجودہ صورتحال انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔ مریضوں کو نہ صرف بنیادی طبی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے بلکہ ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے وہ انسان نہیں، بلکہ بوجھ ہوں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف ایک پٹی تبدیل کرانے کے لیے مریض اور اس کے تیماردار کو دس سے پندرہ گھنٹے تک انتظار کرنا پڑتا ہے، جو کسی بھی مہذب معاشرے میں ناقابلِ تصور ہے۔ پروفیسر حلیم صادق نے کہا کہ اسپتال میں مریضوں کی عیادت کو بھی ممنوع بنا دیا گیا ہے،وہ خود کوئٹہ سے آئے مگر انھیں بھی سارا دن مریضوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئ۔البتہ اس دوران پندرہ مریضوں کو موت کی وادی میں ضرور جاتے دیکھا۔ جس سے مریض ذہنی طور پر مزید دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے اسپتال کی صفائی ستھرائی، نرسنگ اسٹاف کے رویے، اور ڈاکٹروں کی عدم دستیابی پر بھی سوالات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیاقت نیشنل اسپتال کا شمار کبھی پاکستان کے بڑے اور معیاری اسپتالوں میں ہوتا تھا، مگر اب یہاں صرف لاپرواہی، بدانتظامی اور غیر انسانی سلوک دیکھنے کو ملتا ہے۔ انہوں نے حکومتِ سندھ اور وفاقی وزارت صحت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں تاکہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ پروفیسر حلیم صادق نے کہا کہ عوام پاکستان پارٹی مریضوں کے حقوق کی جنگ جاری رکھے گی اور اگر اصلاحات نہ کی گئیں تو عوامی سطح پر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔