متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کےنئے مواقع سے استفادہ کریں ،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا”گلف ٹو ڈے”کو انٹرویو
:نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات مڈل ایسٹ نارتھ افریقہ ریجن میں سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں اور ان کی سالانہ اوسط تجارت کا حجم 9 ارب ڈالر ہے ، متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع سے استفادہ کریں۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے ” گلف ٹو ڈے” کو ایک انٹرویو میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین مضبوط تعلقات کی بنیاد شیخ زید بن سلطان النہیان مرحوم نے رکھی تھی اور وقت گزرنیکے ساتھ یہ تعلقات مزید گہرے ہوتے گئے ۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے تعلقات تزویراتی پہلوئوں کا احاطہ کئے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کی قیادت کے مابین مضبوط رابطہ ، ہم آہنگی اور مختلف علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون موجود ہے۔ ہم اپنے ان برادرانہ اور کثیر الجہت تعلقات کو تجارت ، سرمایہ کاری اور عوام کے مابین رابطوں کے فروغ کے ذریعے مزید مستحکم بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔
دونوں ممالک کے مابین تجارت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات مڈل ایسٹ نارتھ افریقہ (مینا) میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جس کے ساتھ تجارت کا سالانہ حجم 9 ارب ڈالر ہے۔ متحدہ عرب امارات ان ممالک میں شامل ہے جہاں پاکستان کی برآمدات سب سے زیادہ ہیں۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی معیشت دوطرفہ ہے ۔پاکستان متحدہ عرب امارات کو زرعی مصنوعات، ٹیکسٹائل اور افرادی قوت بھجواتا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات سے پاکستان پٹرولیم ، پٹروکیمیکل مصنوعات اور ہائی ٹیک ایکوپمنٹ حاصل کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور مالیاتی ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع اور امکانات موجود ہیں۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین 23 ۔ 2022 میں دوطرفہ تجارت کا حجم 9 ارب ڈالر ہے جبکہ 23 ۔ 2022 میں متحدہ عرب امارات کیلئے پاکستان کی برآمدات 1.4 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جو گزشتہ پانچ سال میں سب سے زیادہ ہیں۔ یو اے ای کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
پاکستان میں یو اے ای سمیت دنیا کے مختلف ممالک کیلئے سرمایہ کاری اور اپنے کاروبار کو بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں اور پاکستان نے سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے سرمایہ کار دوست پالیسیاں اور جامع فریم ورک بنایا ہے اور بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ پاکستان ہر طرح کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اس وقت ایک ہزار سے زائد ملٹی نیشنل کمپنیاں منافع کما رہی ہیں اور اکثر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان سے سب سے زیادہ منافع حاصل کر رہی ہیں۔ غیر ملکی کمپنیاں افراد اور ملٹی نیشنل کارپوریشن پاکستان میں مکمل طور پر اپنے کاروبار شروع کر سکتی ہیں اور مقامی سطح پر شراکت داری بھی کر سکتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین گہرے تاریخی، ثقافتی اور دوستانہ تعلقات استوار ہیں لیکن دونوں ممالک کے مابین سرمایہ کاری تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ زراعت، توانائی، کانکنی، آئی ٹی، لاجسٹکس اور ڈیفنس کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے لئے پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے کوشاں ہے اور اس مقصد کیلئے حال ہی میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور زراعت ، کانکنی، آئی ٹی اور دفاع جیسے شعبوں میں خلیجی ممالک سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔
پاکستان اور یو اے ای کے سرمایہ کاروں کے پاس سرمایہ کاری کے بہت مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں نئے مواقع سے استفادہ کریں اور پاکستان کے ساتھ اپنے کاروباری اور تجارتی تعلقات کو بڑھائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع اور حکومت کی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے جامع حکمت عملی کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔
ایس آئی ایف سی کے زیر اہتمام دبئی میں ” دی پاکستان انوسٹمنٹ روڈ شو” کے انعقاد سے عالمی سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے میں مدد ملی ہے۔ ایس آئی ایف سی کے حکام نے عالمی سرمایہ کاروں کے ساتھ رابطے استوار کئے ہیں اور انہیں پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا ہے اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے منصوبے بھی تیار کئے گئے ہیں۔
ہمارے اس اقدام کو بڑی پذیرائی ملی ہے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 30 پاکستانی کمپنیوں نے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں اپنے کاروباری منصوبے پیش کئے ہیں ۔ اس دوران سرکاری اور نجی ماہرین کے مباحثے بھی ہوئے ہیں جس سے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں ابھرتے ہوئے کاروباری مواقع کے بارے میں آگاہی حاصل ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد اور بڑا روڈ شو تھا ۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دبئی میں کوپ۔28 کی میزبانی پر متحدہ عرب امارات کی کوششوں پر ان کا خیر مقدم کرتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی عالمی صورتحال بد قسمتی سے بہت خراب ہے اور اس سے نمٹنے کیلئے استعداد اور کوششیں بہت کم ہیں۔ انسانیت ماحولیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کی زد میں ہے۔ سالانہ اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا کو اس حوالے سے اقدامات تیز کرنے اور ماحول دوست تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے عالمی رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال اچھی نہیں ہے اور جن اقدامات کا وعدہ کیا گیا تھا ان کو پورا نہیں کیا جا رہا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے یہ فیصلہ کن عشرہ ہے اور اگر ضروری اقدامات نہ کئے گئے تو صورتحال بگڑ جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوپ۔ 28 میں پاکستانی ماہرین کا وفد بہت امیدوں کے ساتھ شرکت کر رہا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پاکستان نے جو اقدامات کئے ہیں ہم انہیں اجاگر کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے اور ماحول دوست توانائی کی طرف منتقلی کیلئے ترقی پذیر ممالک کو 2030 تک 2.4 ٹریلین ڈالر سالانہ کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے قومی سطح پر بہت سے اقدامات کئے ہیں اور اپنے مقامی وسائل بروئے کار لائے ہیں۔ آئندہ سالوں میں بین الاقوامی تعاون سے ان اقدامات کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔ یو اے ای میں مقیم سمندر پار پاکستانیوں کے کردار کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ یو اے ای میں مقیم پاکستانی پاکستان کیلئے قیمتی زرمبادلہ بھیج کر پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کا دونوں ممالک کی معیشت میں اہم کردار ہے۔ سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ ترسیلات زر متحدہ عرب امارات سے ہوتی ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران یو اے ای سے 28.4 ارب ڈالر کی ترسیلات زر ہوئی ہیں۔ یو اے ای میں 1.8 ملین پاکستانی مقیم ہیں اور ملکی معیشت میں ان کی طرف سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر کا بہت اہم کردار ہے۔
یہ ترسیلات زر ہمارے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑا اہم حصہ ہیں۔ 24 ۔ 2023 کے پہلے چار ماہ کے دوران پاکستانی ورکرز کی طرف سے بھجوائی جانے والی ترسیلات 8.8 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں جس میں سے 1497.6 ملین ڈالر یو اے ای کی طرف سے بھجوائی گئی ترسیلات زر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکنگ کے قانونی چینلز کے ذریعے بھجوائی گئی ترسیلات زر بہت فائدہ مند ہیں اور ملکی معیشت میں بڑا اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس سے بینکنگ کے انفراسٹرکچر اور مالیاتی نظام کو فروغ دینے میں بھی مدد ملتی ہے اور مقامی کرنسی بھی مضبوط ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کیلئے بہت سے اقدامات کئے ہیں اور ان کیلئے نیشنل ریمیٹنس لائلٹی پروگرام (این آر ایل پی)، روشن ڈیجیٹل اکائونٹ، سوہنی دھرتی ریمینٹس جیسے اقدامات کئے ہیں جس سے ترسیلات زر کی قانونی طریقے سے منتقلی میں اضافہ ہوا ہے۔ غیر ملکی ملازمت کے معاہدے کی رجسٹریشن کیلئے ایکٹیو بینک اکائونٹ کو لازمی بنایا گیا ہے۔
اس مقصد کیلئے ہر پروٹیکٹر آفس میں اکائونٹ کھولنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ بی ای او ای کو جدید اور ڈیجیٹل بنایا گیا ہے ۔ حال ہی میں ای پروٹیکٹر رجسٹریشن شروع کی گئی ہے ، اس کے ذریعے ڈائریکٹ ایمپلائمنٹ کیٹگری کے خواہش مند امیگرنٹ پروٹیکٹوریٹ آف امیگرنٹ دفاتر جائے بغیر آن لائن رجسٹریشن کرا سکتے ہیں اور آن لائن رجسٹرڈ ورکرز کو ای پروٹیکٹر رجسٹریشن سرٹیفکیٹ ان کے ای میل پر بھجوا دی جاتی ہیں جس میں’’ کیو آر کوڈ‘‘ دیا گیا ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ ایئر پورٹ پر امیگریشن حکام کو تصدیق کرا سکتے ہیں۔
بی ای او ای سمندر پار روزگار کے مواقع کے حوالے سے اپنی ویب سائٹ پر مستند معلومات فراہم کرتا اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن اور نیوٹک (این اے وی ٹی ٹی سی) کے ساتھ اشتراک کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اوورسیز پاکستانی فائونڈیشن سمندر پار پاکستانیوں کو قانونی معاونت ، بوقت ضرورت مالی امداد سمیت مختلف فلاحی خدمات فراہم کر رہی ہے۔ او پی ایف بیرون ملک پاکستانیوں کے خاندانوں کو تعلیم اور صحت کی سہولیات تک کی رسائی بھی فراہم کر رہی ہے۔