دنیا کا برفانی نظام بے مثال رفتار سے تباہ ہونے کے باعث اربوں انسان خطرے سے دوچار ہیں، دنیا کو فوری اور منصفانہ کارروائی کرنا ہوگی، وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک کا کوپ 30 کے موقع پر اعلیٰ سطحی بین الاقوامی مکالمے سے ورچوئل خطاب
اسلام آباد۔16نومبر :وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی ہم آہنگی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کا برفانی نظام بے مثال رفتار سے تباہ ہو رہا ہےجس کے باعث اربوں انسان خطرے سے دوچار ہیں، ہندوکش،قراقرم،ہمالیہ خطہ شدید برفانی پگھلاو? اور آب و ہوا سے جڑے تباہ کن واقعات کا سامنا کر رہا ہے۔ اتوار کووزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے برازیل کے امازونی شہر بیلیم میں منعقدہ کوپ 30 کے موقع پر ایک اعلیٰ سطحی بین الاقوامی مکالمے سے اسلام آباد سے ورچوئل کلیدی خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا بھر میں تیزی سے پگھلتے برفانی تودے، پگھلتی برفیلی زمین اور کم ہوتے برفانی ذخائر انسانی زندگی، معاش، آبی نظام اور عالمی غذائی تحفظ کے لیے سلسلہ وار خطرات پیدا کر رہے ہیں،یہ مکالمہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی نے بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے منعقد کیا، جس کا عنوان ”کرائیو سفیئر موافقت اور آفات کی روک تھام“ تھا۔ اس میں پاکستان، نیپال، بھوٹان، ترکیہ، آذربائیجان، اقوام متحدہ ترقیاتی ادارہ، اقوام متحدہ تعلیمی و سائنسی ادارہ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینئر نمائندوں، سائنس دانوں اور ماہرین نے شرکت کی۔ڈاکٹر مصدق ملک نے زور دیا کہ دنیا کا برفانی نظام جس میں گلیشیئر، برفیلی زمین، برفانی چادریں، سمندی برف اور قطبی برفیلی پرتیں شامل ہیں، درجہ حرارت میں اضافے کے باعث تیزی سے کم ہو رہا ہےجس کے دور رس نتائج ہائیڈرالوجی، زراعت، ساحلی استحکام اور بڑھتی ہوئی آفات کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ”تیسرے قطب“ کہلائے جانے والے ہندوکش۔قراقرم۔ہمالیہ خطے کا درجہ حرارت عالمی اوسط کے مقابلے میں تقریباً دوگنا رفتار سے بڑھ رہا ہے، جو قطبی علاقوں کے بعد دنیا کے سب سے بڑے میٹھے پانی کے ذخیرے کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔وفاقی وزیر نے پاکستان کے اپنے گلیشیئرز پر آب و ہوا کی تبدیلی کے شدید اور تیز رفتار اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بلند پہاڑی سلسلے تیزی سے برفانی سکڑاو?، پھیلتی برفانی جھیلوں اور گلوف واقعات میں نمایاں اضافے کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر روز آب و ہوا کی تبدیلی کی حقیقت کے ساتھ جی رہا ہے۔ ہمارے گلیشیئر پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں، ہماری پہاڑی بستیاں آفات کی فرنٹ لائن پر ہیں اور ہماری قومی آبی سلامتی خطرے میں ہے۔ ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے کہ انتباہ تباہی میں بدل جائیں، دنیا کو فوری اور منصفانہ کارروائی کرنا ہوگی۔ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ یہ تبدیلیاں پہلے ہی دریائے سندھ کے قدرتی بہاو? کو متاثر کر رہی ہیں، اہم ڈھانچوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں، زرعی زمینوں کو کنگال کر رہی ہیں اور زیریں علاقوں میں لاکھوں افراد کی آبی سلامتی کو خطرات میں دھکیل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پہاڑی آبادی کے لیے آب و ہوا کی تبدیلی کوئی دور کی بات نہیں بلکہ روز مرہ کا بحران بن چکی ہے جو زندگیوں اور معاش کو تباہ کر رہی ہے۔سائنسی جائزوں سے اجلاس میں بتایا گیا کہ اگر اخراج کی بلند شرحیں برقرار رہیں تو ہندوکش۔قراقرم۔ہمالیہ کے تقریباً 65 فی صد گلیشیئر اس صدی کے آخر تک ختم ہو سکتے ہیں۔ پاکستان جہاں تقریباً تیرہ ہزار گلیشیئر موجود ہیں اس کے لیے یہ صورتحال زراعت، پن بجلی، غذائی پیداوار اور شہری پانی کی فراہمی کے لیے شدید خطرات کا باعث بنے گی۔شرکائ نے نشاندہی کی کہ گلوف کے واقعات گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں گھروں، اسکولوں، سڑکوں، پلوں اور کھیتوں کو تباہ کر چکے ہیں، جس سے غریب گھرانے غربت اور نقل مکانی کے چکر میں پھنس رہے ہیں۔زیریں علاقوں میں دریا کے بے قاعدہ بہا سے زرعی پیداوار کم ہو رہی ہے، توانائی کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے اور بڑے شہروں میں پانی کی قلت بڑھ رہی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ دریائے سندھ کے نظام میں تبدیلیاں چرواہی معیشت، مقامی سیاحت، حیاتی تنوع اور پورے خطے کے معاشی استحکام پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔ترکیہ، آذربائیجان، نیپال، بھوٹان اور آئسیموڈ کے حکام اور ماہرین نے خطے میں موسمیاتی معلومات کے تبادلے، مشترکہ سائنسی تحقیق اور متحدہ خطرے کے تجزیے کے لئے مضبوط علاقائی فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کمیونٹی کی سطح پر ابتدائی انتباہی نظام، برفانی جھیلوں کی بہتر نگرانی، آفات کی تیاری کی تربیت اور مقامی اداروں کی استعداد بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری ناگزیر قرار دی۔اقوام متحدہ ترقیاتی ادارہ، اقوام متحدہ تعلیمی و سائنسی ادارہ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے نمائندوں نے پاکستان اور ہندوکش۔قراقرم۔ہمالیہ خطے کے دیگر ممالک کی معاونت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔مکالمہ مضبوط علاقائی تعاون، قابلِ رسائی موسمیاتی مالیات اور ہندوکش۔قراقرم۔ہمالیہ کے نازک برفانی نظام کے تحفظ کے لیے فوری عالمی توجہ کی اجتماعی اپیل پر اختتام پذیر ہوا تاکہ ان لاکھوں لوگوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے جن کی زندگی اور بقا ان گلیشیئرز پر منحصر ہے۔
Comments are closed.