پولینڈ کے نائب وزیر اعظم رادوسلو سکورسکی کا آئی ایس ایس آئی میں اعزازی لیکچر: “پولینڈ کی کامیابی کی کہانی اور ابھرتے ہوئے ممالک کے لیے اسباق”

3

اسلام آباد، 23 اکتوبر 2025

انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) نے جمہوریہ پولینڈ کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ رادوسلو سکورسکی کا اعزازی لیکچر منعقد کیا جس کا موضوع تھا: “پولینڈ کی کامیابی کی کہانی: ابھرتے ہوئے ممالک کے لیے ایک پیغام”۔ اس تقریب کا اہتمام آئی ایس ایس آئی کے سنٹر فار سٹریٹیجک پرسپیکٹیو (CSP) نے پولش انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز (PISM) کے تعاون سے کیا۔ تقریب میں سفارت کار، پالیسی ساز، ماہرین تعلیم، تھنک ٹینک، سول سوسائٹی اور میڈیا کے نمائندے شریک ہوئے تاکہ پولینڈ کے شاندار اقتصادی و سیاسی سفر اور ترقی پذیر ممالک کے لیے اس کے عملی اسباق پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

تقریب سے قبل، آئی ایس ایس آئی اور PISM کے درمیان مفاہمت کی یادداشت (MoU) پر دستخط ہوئے، جس کے ذریعے دونوں ادارے تحقیق، پالیسی ڈائیلاگ اور علمی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق ہوئے۔ دستخط کی تقریب میں DG آئی ایس ایس آئی سفیر سہیل محمود، PISM کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جاروسلاو چاویک کارپوویچ، پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور پولینڈ کے وزیر خارجہ رادوسلو سکورسکی شریک ہوئے۔

DG آئی ایس ایس آئی سفیر سہیل محمود نے پولینڈ کی سرد جنگ کے بعد کی کامیاب تبدیلی کو سراہا اور کہا کہ پولینڈ ایک مضبوط اور لچکدار ریاست کے طور پر ابھرا ہے جس نے اقتصادی نظم و ضبط، ادارہ جاتی اصلاحات اور حکمت عملی کو یکجا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولینڈ کے تجربات پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے قابل تقلید ہیں اور مضبوط قومی مقصد، انسانی سرمائے کی ترقی اور جدت پسندی کے امتزاج سے کامیابی ممکن ہوئی۔

سفیر محمود نے پاکستان کی مضبوط خارجہ پالیسی اور اس کی عالمی اور علاقائی سطح پر بڑھتی ہوئی اہمیت پر روشنی ڈالی، خاص طور پر چین، امریکہ، روس، جاپان، یورپی یونین، افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے ساتھ تعلقات۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک مڈل پاور اور گلوبل ساؤتھ کی آواز کے طور پر مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔

ڈائریکٹر PISM ڈاکٹر جاروسلاو چاویک کارپوویچ نے دونوں اداروں کی شراکت داری کو پولش-پاکستانی تعلیمی تعاون کا نیا باب قرار دیا اور مشترکہ مفادات میں زراعت، تعلیم، توانائی، اور پائیدار ترقی میں تعاون پر زور دیا۔

نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ رادوسلو سکورسکی نے پولینڈ کی تاریخی تبدیلی، اقتصادی اصلاحات، ادارہ جاتی جدید کاری اور مستحکم بین الاقوامی ماحول پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ 1989 کے بعد پولینڈ کی فی کس GDP میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوا اور ملک کی ترقی جغرافیائی و سماجی طور پر متوازن رہی۔ انہوں نے کہا کہ پولینڈ کے تجربات درمیانے درجے کی ریاستوں کے لیے رہنمائی فراہم کرتے ہیں جو پائیدار ترقی اور عالمی اہمیت حاصل کرنا چاہتی ہیں۔

سکورسکی نے عالمی تناظر میں قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کی اہمیت، مکالمہ، خودمختاری اور کثیر جہتی تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور دو ریاستی حل کی حمایت اور روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کی مدد پر بھی روشنی ڈالی۔

دو طرفہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے پولینڈ اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی اقتصادی و تجارتی شراکت داری، سالانہ 1 بلین امریکی ڈالر سے زائد تجارتی حجم اور ORLEN کمپنی کی پاکستان میں تین دہائیوں سے موجودگی پر زور دیا۔ انہوں نے توانائی، کان کنی، پانی کے انتظام، فوڈ پروسیسنگ اور فنٹیک میں نئے مواقع کی نشاندہی کی اور قابل تجدید توانائی اور پائیدار صنعت میں پاکستان کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

لیکچر کے بعد ایک انٹرایکٹو سوال و جواب سیشن ہوا اور چیئرمین BoG آئی ایس ایس آئی سفیر خالد محمود نے معزز مہمان کو سووینئر پیش کیا، جس نے پولش-پاکستانی تعلیمی و حکمت عملی تعاون میں ایک نئے باب کا آغاز کیا۔

Comments are closed.