غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلہ کے معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود اسرائیل درندگی سے باز نہیں آیا۔
(شجاع الدین شیخ)
لاہور (پ ر): غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلہ کے معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود اسرائیل درندگی سے باز نہیں آیا۔ اگر پاکستان کے مقتدر طبقات ٹرمپ کی تعریف میں قصیدے پڑھ سکتے ہیں تو اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پر جواب بھی طلب کریں۔ ان خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہود کی سرشت میں دھوکہ اور دجل شامل ہے۔ تنظیم اسلامی نے حماس کے ساتھ اسرائیل کے ہر معاہدے پر اپنے تحفظات کا دو ٹوک الفاظ میں اظہار کیا کہ اِس
’’مغضوب علیہم‘‘ قوم سے کیے گئے وعدوں پر پہرا دیا جائے اور جب ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل اور اُس کے معاون امریکہ دھوکہ دہی سے کام لیں اور معاہدے کی خلاف ورزی کریں، اسرائیل غزہ کے مسلمانوں کو امن معاہدے کے باوجود شہید کرے اور غزہ کے مسلمانوں کے لیے بین الاقوامی امداد پر بھی روک لگائے، تو تمام مسلم ممالک بالعموم اور معاہدے کے ضامن ترکیہ، مصّر اور قطر بالخصوص اِن ظالموں کو کٹہرے میں کھڑا کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم صاحب نے سٹیج پر کھڑے ہو کر نہ صرف ٹرمپ کی تعریف میں قصیدے پڑھے تھے بلکہ اُس جنگی مجرم کو امن کے نوبل انعام کا اصل حقدار بھی قرار دیا تھا۔ افسوس اِس امر پر ہے کہ پاکستان ایک مرتبہ پھر امریکہ کے چنگل میں پھنستا جا رہا ہے حالانکہ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ غزہ کی تباہی اور اب معاہدے کی خلاف ورزی کے ذمہ دار اسرائیل اور امریکہ ہیں۔ ٹرمپ نے اسرائیل پارلیمان میں یہ تک کہہ دیا کہ غزہ پر مسلسل 20 ماہ کی بمباری کے لیے اسلحہ امریکہ نے فراہم کیا۔ انتہائی بے شرمی کی بات ہے کہ مملکتِ خداداد پاکستان کے فیصلہ سازوں نے ٹرمپ کے اُس خطاب کو تمام ٹی وی چینلز پر براہِ راست دکھایا۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا ہے تو دشمنوں کی چاپلوسی نہیں بلکہ اُن کے خلاف اُمت کا متحد ہو کر
عملی کارروائی کرنا ناگزیر ہے۔
جاری کردہ
رضاء الحق
مرکزی ناظم نشرو اشاعت
Comments are closed.