بلوچستان میں فضائی کرایوں کے بحران پر وزیرِاعلیٰ کی مداخلت—اراکین اسمبلی کی بروقت توجہ سے عوامی مسئلہ پہلی بار ایوان میں مؤثر انداز میں اٹھا

2

عسکر انٹرنیشنل رپورٹ

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کی رکن محترمہ مینا مجید کی توجہ دِلانے کی تحریک اور رکن اسمبلی شاہدہ رؤف کی قرار داد پر پہلی بار صوبے کے اس اہم عوامی مسئلے—بلوچستان سے اسلام آباد اور دیگر شہرّوں کے لیے قومی و نجی ایئر لائنز کے تین گنا زائد کرایوں—پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بھرپور توجہ دی ہے۔

وزیرِاعلیٰ نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ وہ اپنے اختیارات، بشمول 13 ایم پی او کے استعمال کا بھی جائزہ لیں گے تاکہ ایئر لائنز کو عوامی استحصال سے روکا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس معاملے پر وزیرِاعظم شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ اپوزیشن اراکین کے ہمراہ ملاقات بھی کریں گے تاکہ مسئلے کا مستقل حل نکالا جا سکے۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اس معاملے پر شہریوں اور میڈیا کی جانب سے متعدد بار آواز اُٹھائی گئی، تاہم صوبائی سطح پر سنجیدگی کا مظاہرہ اب سامنے آیا ہے—جس کا کریڈٹ ایوان میں موجود اراکین کے باہمی اتفاق اور مسئلے کی مؤثر نمائندگی کو جاتا ہے۔

محترمہ مینا مجید جو کسی سرکاری میٹنگ نہیں بلکہ اپنے قریبی عزیز کی شادی میں شرکت کے لیے کوئٹہ پہنچی تھیں، خود اس مسئلے کا سامنا کرنے کے بعد ایوان میں مضبوط آواز بن کر سامنے آئیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق عوام بجا طور پر یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ صوبائی حکومت اگر واقعی بااختیار ہے تو وہ انہی قوانین کو ایئر لائنز کے ذمہ داران پر بھی ایک بار عملی طور پر نافذ کرکے دکھائے—جیسا کہ یہ قوانین عام سیاسی کارکنوں، صحافیوں اور مخالفین پر فوری طور پر نافذ کر دیے جاتے ہیں۔

عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر وزیرِاعلیٰ ایک دن کے لیے بھی ان بااثر اداروں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں تو یہ اقدام ثابت کرے گا کہ حکومت واقعی صوبے کے شہریوں کے مفاد میں فیصلہ سازی کرنے کی اہل ہے—اور حکومت کی عمل داری صرف کمزور طبقات تک محدود نہیں۔

Comments are closed.