23 افراد کی موت کے بعد مری میں ویرانی کے ڈیرے، فضا سوگوار
مری : 23 افراد کی موت کے بعد مری میں ویرانی کے ڈیرے، فضا سوگوار ہے۔ سیاحوں کے ملکہ کوہسار آنے پر پابندی برقرار ہے جبکہ مری میں مرکزی شاہراہوں سے برف کو ہٹا دیا گیا، تاہم پھسلن کے باعث پیدل چلنا دشوار ہے۔
مری کی تمام سڑکوں سے برف صاف کر دی گئی۔ کلڈنہ باڑیاں روڈ پر پھنسی گاڑیوں کو بھی مالکان کے حوالے کر دیا گیا۔ برفباری کے دوران سیاح گاڑیاں چھوڑ کر ہوٹلوں اور کیمپوں میں چلے گئے تھے۔ سترہ میل کے مقام پر بدستور پولیس اور دیگر اہلکار تعینات ہیں۔ مقامی لوگوں کے سوا کسی کو بھی مری میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔
دوسری جانب ٹھنڈیانی میں سرکاری ٹی وی کے 8 ملازمین 4 روز سے برفباری کے باعث محصور ہو کر رہ گئے۔ سرکاری ٹی وی بوسٹر پر تعینات ملازمین کے پاس کھانے پینے کی اشیا ختم ہوگئیں۔ ملازمین نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کی بندش کے باعث شدید سردی میں ٹھٹھر کر مر جائیں گے، حکومت کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا جا رہا۔
توحید آباد، کنڈلہ کے قریب لینڈ سلائیڈنگ ہونے سے گلیات کے بیشتر علاقوں سے زمینی راستہ منقطہ ہوگیا۔ حکومت کی جانب سے سست روی کے باعث سیاح چوتھے روز بھی نتھیاگلی میں محسور ہیں۔ مقامی افراد اور مذہبی تنظیموں کے کارکنان کی جانب سے سیاحوں کو کھانا اور ریسکیو کی کاروائیاں جاری ہیں۔
گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے آپریشن تاحال جاری ہے۔ ترجمان جی ڈی اے ایبٹ آباد کا کہنا ہے کہ مین نتھیاگلی روڈ کو جلد از جلد کھولنے کے لئے رات گئے تک کام جاری رہا، تاحکم ثانی سیاح گلیات کے سفر سے اجتناب کریں۔
ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے راولپنڈی کے علاقے رسول نگر صادق آباد میں سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے 6 افراد کے گھر جا کر تعزیت کی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے دلی افسوس کا اظہار کیا۔ سانحہ مری میں محمد شہزاد اپنی پوری فیملی سمیت جاں بحق ہوگئے تھے۔ شہزاد اور ان کے اہل خانہ کا گزشتہ روز راول روڑ پارک میں جنازہ ادا کیا گیا جبکہ تدفین ان کے آبائی علاقے ماڈل ٹاؤن ہمک میں کی گئی۔