سیلاب متاثرہ بچی سمیت دیگر افراد کی شکووں بھری ویڈیوز وائرل

0 12

امدادی سامان کی تقسیم میں بے قاعدگیوں سے نالاں افراد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔

ملک میں ہونے والی شدید بارشوں اور سیلاب سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں، لاکھوں خاندان بے سر و سامان کھلے آسمان تلے زندگی کے کٹھن ایام گزارنے پر مجبور اور کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔

پاکستان میں سیلاب متاثرہ ان بے آسرا خاندانوں کی مدد کے لئے جہاں دیگر ممالک اور بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں نے دل کھول کر عطیات پیش کئے، وہیں ملک میں موجود ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اپنے دکھی بہن بھائیوں کی مدد کے لئے کمر بستہ ہے۔

ہر روز سیلاب متاثرین میں کروڑوں روپے کی امداد اور بنیادی ضروریات کا سامان تقسیم کیا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے اسے مربوط نہیں بنایا جاسکا۔ متعدد اضلاع کے دور افتادہ دیہاتوں میں متاثرین اب بھی امداد سے محروم ہیں اور جہاں امداد پہنچ رہی ہے وہاں جانبداری کی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

معروف مصنفہ نور الہدیٰ شاہ نے ایک وڈیو شیئر کی ہے جس میں سیلاب سے بے گھر ہونے والی بچی خوداری کے جذبے سے بھرپور اپنی مادری زبان میں امداد دیئے جانے کے انداز پر شکوہ کررہی ہے۔

وڈیو میں بچی کہہ رہی ہے کہ ہمیں کھانا اور کپڑے پھینک کر دیتے ہیں کیا ہم کتے ہیں؟۔

سیلاب متاثرہ بچی کا کہنا تھا کہ اس طرح تو کتوں کو بھی نہیں کھانا دیا جاتا، کیا ہم کتے ہیں؟

سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو بھی وائرل ہورہی ہے جس میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون امداد کی تقسیم پر شکوہ کررہی ہے۔

خاتون ویڈیو میں کہتی ہیں کہ امدادی سامان تقسیم کرنے کے لئے دریشکوں کو دیا جارہا ہے۔ اگر دریشک ایماندار ہوتے تو فاضل پور کے لوگ غریب نہ ہوتے، وہ ہر جگہ اپنے ہی نام لکھوا رہے ہیں، ہمیں کیا ملتا ہے؟ ہم تو ایسے ہی مرجائیں گے۔

اس کے علاوہ ایک اور وڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں امدادی سامان کے لئے لوگ لڑ رہے ہیں، ایک مقام پر 3 لوگ ایک تھیلے کے لئے لڑ رہے ہیں تو اسی وڈیو میں ایک شخص دوسرے سے اسے ملنے والا امدادی سامان چھین رہا ہے۔

اس سے قبل بلوچستان سے بھی ایک وڈیو سامنے آئی تھی جس میں سیلاب متآثرین کو فضا سے پھینک کر امداد دی جارہی ہے، امدادی سامان سے بھرے تھیلے زمین پر گرتے ہی پھٹ جاتے ہیں اس میں موجود آٹا زمین پر پھیل جاتا ہے۔

وڈیو وائرل ہونے پر بلوچستان حکومت نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ تنگ اور دشوار گزار پہاڑی گھاٹیوں میں نچلی پرواز کرنا یا لینڈ کرنا انتہائی خطرناک ہوتا ہے، اس لئے سیلاب متاثرین کو امداد نسبتاً اونچائی سے پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.