سپریم کورٹ؛ ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج، تین ملزمان نامزد

0

 اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر ارشد شریف قتل کیس کا مقدمہ درج کرلیا گیا جس میں تین افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

اسلام آباد کے تھانہ رمنا  میں ارشد شریف کی ایف آئی آر میں تین افراد کو ملزم بنایا گیا ہے جن کے نام وقار احمد ولد افضل احمد، خرم احمد ولد افضال احمد، طارق احمد وصی ولد محمد وصی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کراچی کے رہائشی ہیں جن میں سے دو وقار اور خرم سگے بھائی ہیں جو کینیا میں مقیم ہیں۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ آج ہی درج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری داخلہ کو آج ہی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے اب تک کی پیش رفت رپورٹ کل طلب کرلی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے معاملے کا از خود نوٹس لیے جانے کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔

دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے تھے کہ ارشد شریف پاکستان کا شہری ہے۔ یہ  پاکستانی حکام کے لیے ٹیسٹ کیس ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کا تحفظ کیسے یقینی بناتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں سیکرٹری داخلہ وکیل نہیں، لیکن ایف آئی آر تو درج کر سکتے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سیکرٹری داخلہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایف آئی آر درج ہو گی تو تحقیقات ہو گی۔دوران سماعت سپریم کورٹ نے حکومت سے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آج ہی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اٹارنی جنرل صاحب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو واپس آئے کافی عرصہ ہوگیا ہے۔ ارشد شریف کی والدہ کے خط پر انسانی حقوق سیل کام کر رہا ہے۔ حکومتی کمیشن کی حتمی رپورٹ تاحال سپریم کورٹ کو کیوں نہیں ملی؟۔ یہ کیا ہو رہا ہے، رپورٹ کیوں نہیں آ رہی؟۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ  جب رپورٹ آئی، وزیرِداخلہ فیصل آباد میں تھے ۔ رانا ثنا اللہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وزیرِداخلہ نے رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟۔ وزیرِداخلہ کو ابھی بلا لیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحقیقات کرنا حکومت کا کام ہے، عدالت کا نہیں۔ کینیا میں حکومت پاکستان کو رسائی حاصل ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ تک رسائی سب کا حق ہے۔ صحافی قتل ہوگیا، سامنے آنا چاہیے کہ کس نے قتل کیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ کل تک رپورٹ سپریم کورٹ کو جمع کروا دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آج جمع کرائیں تاکہ کل اس پر سماعت ہوسکے۔ 43 دن سے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش ہے۔ معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ 5 رکنی بینچ حالات کی سنگینی کی وجہ ہی سے تشکیل دیا ہے۔ صحافیوں کے ساتھ کسی بھی صورت بدسلوکی برداشت نہیں کی جائے گی۔ کوئی غلط خبر دیتا ہے تو اس حوالے سے قانون سازی کریں۔

بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو آج ہی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے اب تک کی پیش رفت رپورٹ کل طلب کرلی اور کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے معاملے کا آج صبح از خود نوٹس لیا تھا، جس پر سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری انفارمیشن، سیکرٹری خارجہ، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے کو آج ہی طلب کرتے ہوئے کیس سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں صحافیوں اور عوام میں ارشد شریف کے قتل پر شدید تشویش اور غم و غصہ تھا۔ ملک بھر کے عوام کی جانب سے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.