بھارت: 18 سالہ مسلمان نرس مبینہ طور پر گینگ ریپ کے بعد قتل
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر بنگرماؤ میں نجی نرسنگ ہوم میں کام کرنے والی 18 سالہ مسلمان لڑکی کو مبینہ گینگ ریپ کے بعد قتل کردیا گیا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق مسلمان لڑکی اپنے گاؤں کے قریب ایک نجی ہسپتال میں نرس کے طور پر کام کرتی تھی۔
لڑکی کے خاندان نے الزام عائد کیا کہ جمعہ کے روز وہ گھر سے ہسپتال گئی تھی جہاں پر نرسنگ ہوم کے آپریٹر نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس کا گینگ ریپ کیا اور پھر اس کو قتل کردیا۔
لڑکی کی والدہ نے کہا کہ اتوار کے روز ان کو اطلاع ملی کے ان کی بیٹی نے خود کو پھانسی لگا کر خودکشی کر لی ہے، لیکن ہمی یقین ہے کہ نرسنگ ہوم کے آپریٹر نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس کا گینگ ریپ کرنے کے بعد اسے قتل کیا ہے۔
والدہ نے پولیس میں نرسنگ ہوم کے مالک اور اس کے ساتھیوں کے خلاف درخواست جمع کروائی ہے جس کے بعد پولیس نے نرسنگ ہوم کے مالک، اس کے دو ساتھیوں اور ایک نامعلوم شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
پولیس کے اعلیٰ افسر ششی شیکھر سنگھ نے کہا کہ نرسنگ ہوم نور عالم نامی ایک شخص چلاتا ہے جہاں 18 سالہ لڑکی نرس کے طور کام کرتی تھی۔
پولیس حکام نے کہا کہ لڑکی کی ماں نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ ان کی بیٹی جمعہ کے روز گھر کے قریب نرسنگ ہوم میں کام پر گئی تھی جس کے بعد وہ واپس نہیں آئی، بعد میں ہفتہ کی روز وہاں کام کرنے والی نرسوں نے انہیں اطلاع دی کہ ان کی بیٹی نے خود کو پھانسی لگا کر خودکشی کرلی ہے۔
پولیس حکام نے مزید کہا کہ اطلاع ملنے کے بعد جب لڑکی کی والدہ وہاں پہنچی تو اس وقت تک لڑکی کی لاش پنکھے میں رسی کے ساتھ جھول رہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لڑکی کی لاش کا پوسٹ مارٹم ہونے کے بعد مزید تفتیش کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکی کی والدہ نے نرسنگ ہوم میں کام کرنے والے نور عالم، چاند عالم، انیل کمار اور ایک نامعلوم شخص کا نام دیا ہے جس کے بعد ہم نے مقدمہ درج کر کے ان افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے شروع کردیے ہیں۔